ویب ڈیسک:آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے لیے بلایا جانے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
اپوزیشن نے اسپیکر کی سربراہی میں پہلے پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان پر مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور پھر اسپیکر نے عطا تارڑ کو اسمبلی سے باہر جانے کا حکم سنایا۔عطا تارڑ باہر چلے گئے تو اپوزیشن نے آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب کو اسمبلی گیلری میں بلانے کی فرمائش کر دی۔
بعد ازاں اسپیکر پرویز الٰہی نے آئی جی اور چیف سیکرٹری کو اسمبلی میں بلانے کی رولنگ دی اور کہا کہ دونوں نہیں آئیں گے تو بجٹ پیش نہیں ہو گا جس کے بعد اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
بجٹ اجلاس ملتوی ہونے پر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین مہینوں سے تماشا چل رہا ہے ، چار مرتبہ اجلاس بلایا گیا اور چند سیکنڈز میں اسے ملتوی کردیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی ذات کے لیے اکٹھے نہیں ہوئے، صوبے کی 12 کروڑ عوام بجٹ کے انتظار میں تھی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ کابینہ کے نہ ہوتے ہوئے ہم نے عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کیلئے دوسوارب کی سبسڈی دی، آج بھی بجٹ دینا تھا،گورنر نے اجلاس بلایا تھا، اسپیکر کی آئینی ذمہ داری تھی، بجٹ تقریر کے علاوہ کوئی ایجنڈا آئٹم اسمبلی میں نہیں رکھی جاسکتی تھی۔
ان کا کہنا تھاکہ ڈپٹی اسپیکر پر جان لیوا حملہ کر وانے والے شخص کے آگے ہم آئی جی اور چیف سیکرٹری کو کیوں پیش کریں؟حمزہ شہباز نے کہا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کیں اور اب ہم بھی ہر آئینی و قانونی راستہ اپنائیں گے۔