جس کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہو، عوام اس کو نہیں مانتے، بلاول بھٹو

جس کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہو، عوام اس کو نہیں مانتے، بلاول بھٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ  پاکستان کے عوام ایک شخص کو چوتھی بار ملک پر مسلط کیے جانے کے فیصلے کو نہیں مانتے، پاکستان کے عوام کو اپنے مسائل کے حل کیلئے وہ جماعت چاہیے جو تین نسلوں سے انکے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔

 پی پی پی کے چیئرمین نے بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے شہر ڈیرہ مراد جمالی میں عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ چاروں صوبوں کے عوام اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کے کردار سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کو آپ نے تین بار وزیراعظم بنایا تھا اور جس کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوششیں کر رہے ہو، عوام اس فیصلے کو نہیں مانتے۔  

بلاول بھٹو نے کہا میں بلوچستان کی سرزمین پر عوام کے درمیان کھڑا ہو کر اسلام آباد کو ایک پیغام پہنچانا چاہ رہا ہوں کہ چاروں صوبوں کے عوام اسلام آباد میں بیٹھنے والے حکمرانوں کے کردار سے خوش نہیں ہیں۔ پاکستان کے عوام سمجھتے ہیں کہ جس کو آپ نے اس سے پہلے تین مرتبہ وزیر بنایا، جس کو آج بھی پاکستان اور بلوچستان کے عوام پہ چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہو اس فیصلہ کو پاکستان کے عوام کے عوام نہیں مانتے۔ پاکستان، بلوچستان، نصیر آباد کے عوام اُس شخص کو اپنا نمائندہ نہیں مانتے، پاکستان کے عوام کسی کے غلام نہیں ہیں، بلوچستان کے عوام غیرت مند لوگ ہیں، بہادر لوگ ہیں، کسی نے سامنے نہیں جھکتے، پیچھے نہیں ہٹتے، ڈرتے نہین ہیں، ہم انشااللہ 8 فروری کو اپنا حق چھینیں گے، اپنی حکومت بنائیں گے، عوامی حکومت بنائیں گے۔

بلوچستان کے عوام اس شخص کو جان چکے ہیں۔ جب آپ نے اُس کو مسلط کیا تو اس نے بلوچستان کے عوام کے حق پہ ڈاکا ڈالا، دوسری دفعہ اسے مسلط کیا تب بھی اس نے عوام کے حق پہ ڈاکا ڈالا، تیسری دفعہ اسے مسلط کیا تو آپ زہری صاؓھ سے پوچھیں کہ اس نے یہ کسی کی عزت کی یا نہین کی، وفا کی یا نہیں کی۔ ہم کس خوشی میں اس تین بار ناکام ششخص کو کیوں چوتھی دفعہ مان لیں۔ ہم نہیں مانتے، ہم نہیں مانتے!

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک طرف معاشی بحران ہے، دوسری طرف دہشتگرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں، تیسری طرف خارجہ سطح پہ پاکستان کے خلاف سازشیں پک رہی ہیں۔ افغانستان ہو، ایران ہو یا بھارت ہو ہمارے تعلقات اچھے نہیں رہے، اس کا نقصان بلوچستان کے عوا، پاکستان بھر کے عوام اٹھا رہے ہیں۔

بلاول بھٹو نےنے عوام سے پوچھا  کہ 18 مہینے نون لیگ کا وزیر خزانہ رہا، کیا آپ ان کے ردار سے مطمیئن ہیں؟ کیا آپ اسی شخص کو ایک بار پھر وزیر خزانہ بنانا چاہتے ہیں۔ مہنگائی اور غربت، بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں ایسی جماعت چاہئے جو تین نسلوں سے غربت کا مقابلہ کر رہی ہے۔ وہ حکومت میں آتے ہین تو امیروں کو ریلیف اور عوام کو تکلیف دلواتے ہیں، پیپلز پارٹی کو حکومت ملتی ہے تو ہم پاکستان کے عوام کو، کسان کو ریلیف پہنچاتے ہیں۔

بلاول بھتو نے کہا کہ اگر یہ شخص دوبارہ آپ کا وزیراعظم بن گیا تو آپ یہ لکھ لیں کہ اگلے پانچ سال بلوچستان مین ترقی نہیں ہو گی، آپ لاوارث رہیں گے۔ اگر پی پی کی حکومت بن گئی تو وہ آپ کی حکومت ہو گی۔

بلاول بھٹو نے کہا، یہ کیسا شیر ہے جو گھر میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلا تونہیں رہا، اب تیر اور شیر کا مقابلہ ہوگا،  اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہوئی، تو آئندہ پانچ سالوں کے دوران بلوچستان میں کوئی ترقی نہیں ہوگی، اور عوام لاوارث رہے گا۔ 

پی پی پی چیئرمین نے اس عزم کا اعادہ کیا  کہ الیکشن کے بعد اُن کی قیادت میں بننے والی حکومت پاک ایران گیس پائپ لائین منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقدامات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ پی پی پی کا ساتھ دیں، تیر کے نشان پہ ٹھپہ لگائیں، میں 10 نکاتی عوامی معاشی منشور پر عملدرآمد کرکے دکھاوَں گا۔

پی پی پی چیئرمین نے اپنے 10 نکاتی ایجنڈا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت ملنے کے بعد ان کی اولین ترجیح تنخواہوں میں دگنا اضافہ کرنا ہوگا۔ میں آپ کی آمدنی میں صرف اضافہ نہیں، آپ کی تنخواہوں کو دگنا کرکے دکھاوَں گا۔ غریب خاندانوں ک بجلی کے 300 یونٹ ماہانہ مفت دلواوَں گا۔

انہوں نے کہا کہ عوام بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ بنائیں، ہر ضلعے میں مفت تعلیم اور مفت صحت کے ادارے بناوَں گا۔ میں انشاء اللہ تعالی، میں نصیرآباد میں یونیورسٹی بناوَں گا، آپ کے لیے این آئی سی وی ڈی جیسا اسپتال بناوَں گا، پھر آپ کو علاج کے لیے سکھر یا خیرپور جانا نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ قائدِ عوام نے بے گھر خاندانوں کے لیے 5 مرلہ زمین اسکیم اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 7 مرلہ زمین اسکیم منصوبہ شروع کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی سابقہ صوبائی حکومت نے سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ متعارف کرایا ہے۔ میں ایک سال کے اندر 20 لاکھ گھر بنا رہا ہوں، ان گھروں کے مالکانہ حقوق بھی دیئے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ نصیرآباد کے سیلاب متاثرین کے لیے ایسے اقدام کیوں نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے مینڈیٹ دیا تو آنے والی پی پی پی حکومت سیلاب متاثرین کو ان کے گھر بناکر دینے کے ساتھ ساتھ مالکانہ حقوق بھی دے گی۔

انہوں نے کہا کہ آنے والی پی پی پی حکومت کسان کارڈ، مزدور کارڈ اور یوتھ کارڈ بھی متعارف کرائے گی، جن کے ذریعے ان طبقات کی مالی معاونت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی پی پی پی حکومت بھوک مٹاوَ پروگرام کا آغاز کرے گی۔ 

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ملک میں صرف دو جماعتیں الیکشن لڑ رہی ہیں، اب عوام کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ انہیں نئی سوچ اور نئی قیادت چاہیے یا پرانی سیاست اور پرانے سیاستدان چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام کی قسمت کو تبدیل کرنے زور ان کی خدمت کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام پر اعتماد کرتا ہوں، میں آج بھی عوام کے درمیان کھڑا ہوں، اور عوام کی جانب دیکھ رہا ہوں۔ 

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ یہ میرا پیغام تمام سیاسی کارکنان کے لیے ہے کہ وہ اپنا ووٹ ضایع نہ کریں، بلکہ وہ پی پی پی کا ساتھ دیں۔ بلوچستان کی عوام سے درخواست ہے کہ وہ شہیدوں کی جماعت کا ساتھ دیں۔ اگر آپ نے مجھے موقع دیا تو میں بلوچستان کے صحت کا نظام تبدیل کر دوں گا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ملک سے دہشتگردی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی حل کریں گے۔ دہشتگردی کے شکار خاندانوں کے لیے میرا بھائی اور لاپتہ افراد کے لیے میری بہن احتجاج کر رہی ہے۔ میں دہشتگردی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرسکتا ہوں۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نصیرآباد کی عوام کو اپیل کی کہ وہ 8 فروری کو پی پی پی کے امیدواروں میر چنگیز خان جمالی، میر صادق عمرانی، بابو غلام حسین، حسن علی جمالی، میر غلام فرید رئیسانی، فیصل خان جمالی اور مولا داد خان کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔