ملک اشرف: سپریم کورٹ نے جنوری 2017 کے بعد سے نجی سکولوں کی فیسوں میں اضافہ کالعدم قرار دیدیا،69 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلے میں نجی سکولوں کو قانون کےمطابق فیسوں کےدوبارہ تعین، اضافی فیس آئندہ ماہ سے ایڈجسٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پرائیویٹ سکولز کی فیسوں میں اضافے کے متعلق 69 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں پرائیویٹ سکولزکی فیس میں 2017 کےبعد اضافہ کالعدم قراردیدیا، تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سکولز نے 2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا۔
سپریم کورٹ نے پرائیویٹ سکولزکی فیسوں کوجنوری2017 تک منجمد کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ پرائیویٹ سکولزکی فیس وہی ہوگی جوجنوری2017 میں تھی، فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے ریکور نہیں کی جائے گی، عدالت نے پرائیویٹ سکولز کو قانون کے مطابق فیسوں کا دوبارہ تعین کرنے کابھی حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی میں کہا گیا ہے کہ فیس کی ری کی کولیشن کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی، متعلقہ اتھارٹی کی منظور شدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکے گی، ریگولیٹرز سکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں۔
شکایات کے ازالے کے لیے کمپلینٹ سیل قائم کیا جائے، سپریم کورٹ نے پرائیویٹ سکولز کو فیسیں بڑھانے سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ سکولزکی جانب سے فیسوں میں اضافہ توہین عدالت کے مترادف ہے، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ سکولز ناجائز منافع خوری سےوالدین کا استحصال کررہے ہیں، حکومت پرائیویٹ سکولز کو زائد فیسیں وصول کرنے سے روکے۔
نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین سپریم کورٹ کے فیسوں کے متعلق فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔