(شاہین عتیق) منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی مشکلات مزید بڑھ گئیں، احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف کو مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی،جہاں نیب حکام نے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو پیش کیا، عدالت میں حمزہ شہباز کو ریفرنس کی نقول فراہم کی گئیں جبکہ نصرت شہباز کی حاضری معافی کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کیا گیا، عدالت میں تعمیل کنندہ نے سلمان شہباز کے اشتہار آویزاں کرنے کی رپورٹ دی۔
عدالت میں شہباز شریف نے بتایاکہ عدالت کے حکم پر اب نیب اسے زمین پر کھانا رکھ کر نہیں دے رہا، میں عدالت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شہباز شریف نے عدالت کو مزید بتایاکہ کمر کی تکلیف میں مبتلا ہوں، جھک نہیں سکتا، نیب کے کسی شخص کو کہتا ہوں کہ کرسی کا رخ موڑ دو تو انکار کر دیتےہیں، میری کمر کی تکلیف کو عمران خان اور شہزاد اکبر کے کہنے پرمزید بڑھایا جا رہا ہے۔
جس پر پراسکیوٹر عاصم امتیاز نے کہا کہ نیب ہرقسم کی سہولت فراہم کر رہا ہے، عدالت نے شہباز شریف کو تحریری درخواست دینے کو کہا۔
نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف کا مزید پندرہ روز کا ریمانڈ طلب کرتےہوئے کہا کہ شہبازشریف اکثر سوالات کے جواب نہیں دیتے۔ اُن کا قرض سلمان شہباز نےادا کیا جس کے بارےمیں معلومات حاصل کرنی ہیں۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہاکہ سب سوالات کے جواب دیئے جاچکے ہیں، بار بار ایک ہی سوال کر رہے ہیں، مقصد صرف پریشان کرنا ہے، جب ریفرنس جمع ہو جائے، نقول دےدی جائیں تو پھر تفتیش کس چیز کی۔ عدالت نے دونوں کے دلائل سننے کے بعد شہبازشریف کا ایک ہفتے کا مزید ریمانڈ دے دیا۔
عدالت میں حمزہ اور شہبازشریف کی پیشی کےموقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود تھی، اس موقع پر کارکنوں نے عمران خان کیخلاف زبردست نعرے بازی کی۔