فالج اور عمر بھر کی معذوری سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ماہرین نے بتا دیا  

Reduce,paralyse,danger,experts
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)تندرستی ہزار نعمت ہے اور ہر شخص صحت مند و تندرست و توانا زندگی گزارنا چاہتا ہے ،فالج جیسا مرض صرف جان لیوا ہی نہیں بلکہ یہ عمر بھر کی معذوری کا سبب بن جاتا ہے۔

 تفصیلات کے مطابق فالج کسی بھی عمر کے فرد کو ہدف بنا سکتا ہے جس کی وجہ آج کا طرز زندگی ہے جو فشار خون کو بڑھا کر اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

فالج کی علامات میں اگر آپ کے سر میں شدیدد رد، سرچکرانا، بینائی میں تبدیلی یا دھندلاہٹ، بولنے میں مشکلات، جسم میں سننسی کی لہر دوڑنے جیسی علامات ہیں فوری کسی معالج سے رابطہ کریںفالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون پہنچانے والی کسی شریان میں خون اور آکسیجن بلاک ہوجائے (ischemic stroke) یا پھٹ جائے ۔ تاہم  طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں لاکر آپ فالج کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔

بیشتر افراد  کافی زیادہ مقدار میں نمک کا استعمال کرتے ہیں۔ نمک بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے  جو لوگ بہت غذا میں نمک کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

موٹاپا بہت سے امراض کی جڑ  ہے، اس کے نتیجے میں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور یہ دونوں ہی فالج کا باعث بننے والے اہم عوامل ہیں۔

 صحت مند دانت دل اور دماغ کو بھی صحت مند رکھتے ہیں۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دانتوں کے امراض اور خون کی شریانوں سے متعلق بیماریوں کے درمیان تعلق موجود ہے، خراب مسوڑے بیکٹریا کی تعداد بڑھنے کا باعث بنتے ہیں جو کہ دل کی شریانوں پر حملہ کرکے خون کی روانی کو روکنے کے لیے رکاوٹ پیدا کرسکتے ہیں لہذا اپنے دانتوں کی صفائی اور خلال کا خیال رکھیں اور کسی مسئلے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

 پھلوں، سبزیوں، مچھلی، چربی سے پاک گوشت اور اجناس پر مشتمل خوراک  کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے، جس سے شریانوں میں مواد جمع ہونے کا امکان کم ہوتا ہے اور بلڈکلاٹ کا خطرہ پیدا نہیں ہوتا، اس سے صرف فالج ہی نہیں بلکہ ذیابیطس اور ہائی بلڈپریشر جیسے امراض سے تحفظ بھی ملتا ہے۔

 چاکلیٹ میں موجود کوکا فلیونوئڈز اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو خون کی شریانوں کو ہونے والے نقصان سے لڑنے اور خون کے لوتھڑے بننے کی روک تھام کرتے ہیں جو فالج کا باعث بن سکتے ہیں۔ سوئیڈن میں ہونے والی ایک تحقیق  میں پتہ چلا کہ جو لوگ چاکلیٹ کھانے کے شوقین ہوتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 17 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

 حالیہ تحقیق کے مطابق ڈپریشن کے شکار افراد میں فالج کا خطرہ 45 فیصد اور اس کے نتیجے میں موت کا امکان 55 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ مایوسی کے شکار عام طور پر تمباکو نوشی زیادہ کرنے لگتے ہیں، ناقص غذا کا استعمال اور جسمانی سرگرمیوں سے دور اختیار کرلیتے ہیں اور یہ سب فالج کے خطرے کا باعث بننے والے عناصر ہیں۔ 

 اگر کسی کو اس طرح کا فالج کا حملہ ہو جائے تو فوری طور پر مریض کو ہسپتال پہنچانا چاہئے۔ اس کے ساتھ اگر کسی بیماری کی کوئی اور علامت ہو تو اس کا مناسب علاج کیا جائے۔