پولیس نے نابینا افراد کو لاری اڈہ پناہ گاہ میں بند کر دیا

پولیس نے نابینا افراد کو لاری اڈہ پناہ گاہ میں بند کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عمران یونس) بزدار  حکومت کے نابینا افراد سے کیے وعدے وفا نہ ہو سکے، لاہور ہائیکورٹ کا حکم بھی نظرانداز، بینائی سے محروم افراد اپنے مطالبات کے حق میں ایک بار پھر سڑکوں پر آ گئے۔

تین ماہ قبل نابینا افراد کی جانب سے سرکاری نوکریاں نہ ملنے پر لاہور میں دھرنا دیا گیا تھا جس پر حکومتی کمیٹی نے انہیں تین ماہ میں تمام مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، بزدار حکومت کی وعدہ خلافی پر  بینائی سے محروم افراد سڑکوں پر  نکل آئے ہیں، نابینا افراد نے لاری اڈہ سے پنجاب اسمبلی کیجانب احتجاجی مارچ کی کوشش کی تو پولیس نے احتجاج کرنے والے نابینا افراد کو لاری اڈہ پناہ گاہ میں بند کر دیا، پولیس نے پناہ گاہ کے مرکزی دروازے کو تالے لگا دیئے،  نابینا افراد پناہ گاہ کے اندر ہی احتجاج کر رہے ہیں، سول کپڑوں میں ملبوس پولیس کی بھاری نفری پناہ گاہ میں موجود ہے اور مظاہرین کو مرکزی گیٹ سے پیچھے ہٹا رہی ہے۔

نابینا افراد کا کہنا ہے کہ حکومتی نمائندوں کی جانب سے سرکاری نوکریاں دینے کے وعدے وفا نہ ہو سکے، صرف طفل تسلیوں سے کام لیا جارہا ہے، ڈگریز کے مطابق سکیل دیئے جائیں، پہلے جو نوکریاں دی گئی ہیں ان میں سے بھی کچھ لوگوں کے آرڈرز منسوخ کردیئے گئےہیں۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کے سترہ سرکاری محکموں میں خصوصی افراد کے لیے  2 ہزار  745 سیٹیں خالی ہیں، جن میں 640 سیٹوں پر نابینا افراد کو  کنٹریکٹ دیئے جانے تھے، مگرسرکاری محکموں کی گو سلو  پالیسی کے باعث اب تک صرف 202 نابینا افراد کو ہی کنٹریکٹ دیئےجا سکے ہیں، جبکہ محکمہ پولیس نے صرف ایک اور محکمہ آبپاشی نےکسی بھی نابینا شخص کو کنٹریکٹ نہیں دیا۔

Sughra Afzal

Content Writer