لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

Lahore High Court
کیپشن: Lahore High Court
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) صحت کی سہولیات حاصل کرنا ہر قیدی کا حق ہے، جیلوں میں وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کیا جائے، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، عدالت نے بیمار قیدی کی ہسپتال منتقلی کا عمل 3 روز میں مکمل کرنے، نامساعد حالات میں منتقلی کی اجازت ٹیلیفون کے ذریعے لینے کا حکم دیدیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے قیدی فخر اسلام کی علاج کیلئے ہسپتال منتقلی کی درخواست پر جیلوں میں وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا بڑا فیصلہ جاری کیا،عدالت نے پنجاب کے تمام سیشن ججز،آئی جی جیل خانہ جات، آئی جی پنجاب اور تمام متعلقہ افسروں کو بھجوانے کا حکم دیا۔

 جسٹس سہیل ناصر نے فیصلے میں لکھا ہے کہ بااثر اور امیرشخص کیلئے ساری ریاستی مشینری حرکت میں آجاتی ہے، جن کی اس ملک میں کوئی سماجی پہچان نہیں انہیں محکموں کی خط و کتابت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے، آئی جی جیل خانہ جات یہ بھول گئے ہیں کہ وی آئی پی کا مطلب’’ویری امپورٹنٹ پریزنر‘‘بھی ہوتا ہے، درخواستگزار کے کیس میں آئی جی جیل خانہ جات اور جیل سپرنٹنڈنٹ نے اپنے فرائض ادا نہیں کیے، قیدی کی زندگی اور موت کی صورتحال پیدا ہونے کی صورت میں سپرنٹنڈنٹ جیل اجازت کیلئے وقت بچانے والے جدید آلات کا استعمال کرے، بیمار قیدی کی ہسپتال منتقلی کیلئے اجازت نامے کی کاپی متعلقہ سیشن جج کو خصوصی پیغام رساں کے ذریعے بھی بھیجی جائے، سیشن ججز جیلوں کے دورے کے دوران یقینی بنائیں کہ کسی بیمار قیدی کی ہسپتال منتقلی کی درخواست زیر التواء نہ ہو۔

جسٹس سہیل ناصر نے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ درخواست پرسیشن ججز کم سے کم وقت میں کارروائی مکمل کروائیں، کریمنل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کی میٹنگ میں بیمار قیدیوں کی ہسپتال منتقلی اور علاج کا ایجنڈا بھی شامل کیا جائے،پاکستان کی جیلوں میں 2 ہزار 100 قیدی ایڈز، ہیپاٹائٹس، ٹی بی اور دیگر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں،جیلوں میں طبی امداد کیلئے آلات ہی دستیاب نہیں اور نہ ہی میڈیکل سٹاف کی آسامیاں پر کی گئیں۔

جیل حکام بیمار قیدیوں کو منتقل کرنے کیلئے ایمبولینسز فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں، مجاز حکام جیل رولز پر عملدرآمد کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں،جیلوں میں 245 قیدیوں کی علاج کی درخواستیں تاخیر کا شکار ہیں، عدالت محکمے کی یقین دہانی پر معاملہ ختم نہیں کرسکتی، درخواستگزار قتل کے مقدمہ میں زخمی گرفتار ہوا تھا، ڈاکٹرز نے ہڈی کی سرجری کا مشورہ دیا تھا، علاقہ مجسٹریٹ کی اجازت کے باوجود جیل سپرنٹنڈنٹ، آئی جی جیل خانہ جات اور محکمہ داخلہ پنجاب نے درخواست پر عمل کرنے میں تاخیر کی تھی۔

Sughra Afzal

Content Writer