میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا آج 56 واں یوم شہادت

Major Raja Aziz Bhatti
کیپشن: Major Raja Aziz Bhatti
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42) بزدل بھارتی فوج کی لاہور پر قبضے اور بدمست ہاتھی کا غرور خاک میں ملانے والے پاکستان کے سپوت میجر  راجہ عزیز بھٹی شہید کا آج 56 واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے، محاذ جنگ پر بھارتی سورماوں کو خاک چٹانے والے میجر  راجہ عزیز بھٹی نےوطن پر  قربان ہوکر جام شہادت نوش کیا۔

 میجر  راجہ عزیز بھٹی  16 اگست 1928ء کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے، پاکستان بننے سے پہلے آپ پاکستان منتقل ہوئے اور ضلع گجرات کے گاؤں لادیاں میں رہائش پزیر ہوئے، میجر  راجہ عزیز بھٹی  نے پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی اور 1950ء میں پنجاب رجمنٹ میں شامل ہوئے۔

1950ء میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے پہلے ریگولر کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں انہیں شہید ملت خان لیاقت علی خان نے بہترین کیڈٹ کے اعزاز کے علاوہ شمشیر اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل کے اعزاز سے نوازا پھر انہوں نے پنجاب رجمنٹ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور 1956ء میں ترقی کرتے کرتے میجر بن گئے۔

 6 ستمبر  کوپاکستان پر بزدل بھارت نےحملہ کیا، پاک فوج کی ریزور پلاٹون نمبر 3 کو میجر عزیز بھٹی کی قیادت میں مشرقی کنارے پر پوزیشن لینے کا حکم دیاگیا،میجر  راجہ عزیز بھٹی اپنے جوانوں کے ساتھ لاہور کے مشرقی کنارے کی کمانڈ سنبھالی،بھارتی فوج کی لاہور کی طرف پیش قدمی ، پاک فوج کو ترنوالہ سمجھتے ہوئے اور لاہور کے جم خانہ میں دوپہر  کی چائے پینے کی خواہش رکھنے والے بھارتی جرنیل کی خواہش کی راہ میں میجر عزیز بھٹی شہید سیسہ پلائی دیوار بنے رہے۔

تین دن اور تین راتیں میجر عزیز بھٹی بھارتی فوج کے بخیے ادھیڑتے رہے ، ایسے تاک تاک کے نشانے لگائے کہ طاقت کے نشے میں چور بوکھلائی بھارتی فوج کی ذہنی صلاحیت مفقود کرکے رکھ دی،طاقت کے نشے میں سرشار بدمست بھارتی دشمن جیسے ہی برکی کی طرف قدم بڑھاتا میجر بھٹی کا توپخانہ تاک تاک کر ایسے نشانے لگاتا کہ میدان میں صرف دشمن کے لاشے ہی نظر آتے۔

کمانڈنگ آفیسر کی جانب سے میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کو آرام کا مشورہ بھی دیا جاتا رہا لیکن پاکستان کے سپوت پر تو بس ایک ہی دھن سوار تھی کہ بھارتی سورماوں کو نہر پار نہیں کرنے دینا،میجر راجہ عزیز بھٹی کی ساری زندگی ایک ہی خواہش رہی کہ وہ ملک کی خاطر شہادت کا رتبہ پائیں جس کا اظہار وہ دوران جنگ بھی کرتے رہے۔

اور پھر ان کی خواہش اللہ تعالی نے قبول فرمائی، 12 ستمبر کی صبح عزیز بھٹی شہید اپنے مورچے پر کھڑے دشمن کی نقل و حرکت کا جائزہ لے رہے تھے کہ بھارتی فوج کے ٹینک کا ایک گولہ ان کے سینے پر آکر لگا اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا،لاہور کے دفاع میں لازوال قربانی دینے والے میجر  راجہ عزیز بھٹی کو ان کی جانبازی شجاعت کے نتیجے میں 1966 میںسب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازہ گیا۔

کہتے ہیں شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے، اور جب تک پاک فوج میں میجر راجہ عزیز بھٹی شہید جیسا جذبہ رکھنے والے سپاہی موجود  ہیں تب تک کوئی بھی پاکستان کا بال بیکا نہیں کرسکتا۔

Sughra Afzal

Content Writer