(قذافی بٹ)بزدل بھارتی فوج کی لاہور پر قبضے اور بدمست ہاتھی کا غرور خاک میں ملانے والے پاکستان کے سپوت میجر عزیز بھٹی شہید کا آج 55 واں یوم شہادت منایا جائے گا، محاذ جنگ پر بھارتی سورماوں کو خاک چٹانے والے میجر عزیز بھٹی نےوطن پر قربان ہوکر جام شہادت نوش کیا۔
تفصیلات کے مطابق 6 ستمبر کوپاکستان پر بزدل بھارت نےحملہ کیا، پاک فوج کی ریزور پلاٹون نمبر 3 کو میجر عزیز بھٹی کی قیادت میں مشرقی کنارے پر پوزیشن لینے کا حکم دیاگیا،میجر بھٹی اپنے جوانوں کے ساتھ لاہور کے مشرقی کنارے کی کمانڈ سنبھالی،بھارتی فوج کی لاہور کی طرف پیش قدمی ، پاک فوج کو ترنوالہ سمجھتے ہوئے اور لاہور کے جم خانہ میں دوپہر کی چائے پینے کی خواہش رکھنے والے بھارتی جرنیل کی خواہش کی راہ میں میجر عزیز بھٹی شہید سیسہ پلائی دیوار بنے رہے۔
تین دن اور تین راتیں میجر عزیز بھٹی بھارتی فوج کے بخیے ادھیڑتے رہے ، ایسے تاک تاک کے نشانے لگائے کہ طاقت کے نشے میں چور بوکھلائی بھارتی فوج کی ذہنی صلاحیت مفقود کرکے رکھ دی،طاقت کے نشے میں سرشار بدمست بھارتی دشمن جیسے ہی برکی کی طرف قدم بڑھاتا میجر بھٹی کا توپخانہ تاک تاک کر ایسے نشانے لگاتا کہ میدان میں صرف دشمن کے لاشے ہی نظر آتے۔
کمانڈنگ آفیسر کی جانب سے میجر عزیز بھٹی شہید کو آرام کا مشورہ بھی دیا جاتا رہا لیکن پاکستان کے سپوت پر تو بس ایک ہی دھن سوار تھی کہ بھارتی سورماوں کو نہر پار نہیں کرنے دینا،میجر عزیز بھٹی کی ساری زندگی ایک ہی خواہش رہی کہ وہ ملک کی خاطر شہادت کا رتبہ پائیں جس کا اظہار وہ دوران جنگ بھی کرتے رہے۔
اور پھر ان کی خواہش اللہ تعالی نے قبول فرمائی، 12 ستمبر کی صبح عزیز بھٹی شہید اپنے مورچے پر کھڑے دشمن کی نقل و حرکت کا جائزہ لے رہے تھے کہ بھارتی فوج کے ٹینک کا ایک گولہ ان کے سینے پر آکر لگا اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا،لاہور کے دفاع میں لازوال قربانی دینے والے میجر عزیز بھٹی کو ان کی جانبازی شجاعت کے نتیجے میں 1966 میںسب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازہ گیا۔
کہتے ہیں شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے، اور جب تک پاک فوج میں میجر عزیز بھٹی شہید جیسا جذبہ رکھنے والے سپاہی موجود ہیں تب تک کوئی بھی پاکستان کا بال بیکا نہیں کرسکتا۔