ویب ڈیسک :وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے ممکن ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی نومبر میں انتخابات کروا دیے جائیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نومبر سے پہلے نگراں حکومت چلی جائے اور نئی حکومت
آ جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ خود اعلان کر چکے کہ انھیں مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہیے، جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس اعلان کو خوش آئند سمجھتا ہوں، جنرل باجوہ کے اس اعلان سے قیاس آرائیوں کے دروازے بند ہوئے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ جنرل ریٹائڑڈ راحیل شریف نے بھی کبھی مدت ملازمت میں توسیع کا براہ راست یا بالواسطہ مطالبہ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا نام سینیارٹی لسٹ میں ہوا تو ان کے نام پر بالکل غور کیا جائے گا، ان سب ناموں پر غور ہو گا جو اس فہرست میں موجود ہوں گے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ فوج فیض حمید کا نام بھیجے تو وزیراعظم کے پاس یہ کہنے کی گنجائش ہوتی ہے کہ 5 کے بجائے 3 یا 8 نام بھیجیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ ماہ جو ہوا وہ موقع دیتا ہے کہ ہم اب ایک نئے باب کا آغاز کریں، آئین کی متعین کردہ حدود کی پاسداری کریں، اسی میں پاکستان کی بقا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج کا ایک تقدس ہے اور یہ پبلک ڈومین میں موضوع بحث نہیں بننا چاہیے، فوجی سربراہ کی تعیناتی کا طریقہ کار اب ’انسٹی ٹیوشنلائز‘ ہونا چاہیے، یہ عمل انسٹی ٹیوشنلائز کرنا چاہیے جیسے عدلیہ میں ہوتا ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ایسی کارروائی اور ایسے معاملات میں قانون پر عملدرآمد کے حق میں ہیں تاہم کسی کو سیاسی شہید بننے کا موقع دینے کے حق میں نہیں ہیں۔