شہزاد خان ابدالی :شہر میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت برقرار ہے۔پٹرولیم ڈیلرزکےمطابق شہرمیں تیس فیصدپٹرولیم مصنوعات سپلائی کی جارہی ہیں جبکہ ساٹھ سےسترفیصدقلت کاسامناہے ۔لاہوریے،پبلک و گڈز ٹرانسپوٹرز اور بزنس کمیونٹی پٹرولیم مصنوعات کے بحران سے شدید متاثر ہورہی ہے۔
شہرمیں پٹرولیم مصنوعات کی قلت تاحال برقرارہے،پٹرولیم ڈیلرزکےمطابق پٹرول پمپس پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی صرف تیس فیصدتک کی جارہی ہے،ساٹھ فیصدپٹرول پمپس پر شدیدقلت دیکھی جارہی ہے۔تاہم سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنی کےزیراہتمام چلنے والےپٹرول پمپس پی ایس اوپرپٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کا سلسلہ جاری ہے۔
جیل روڈ،شمالی لاہور ،تاجپورہ سکیم ،لال پل ،گڑھی شاہو ،بند روڈ،ملتان روڈ سمیت دیگر علاقوں کے پٹرول پمپس پر کئی روز سے سپلائی تعطل کاشکارہے،جس کےباعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔شہریوں نے پٹرولیم مصنوعات کے بحران پر وفاقی حکومت کو شدید آڑےہاتھوں لیا۔شہریوں نےسوال کیاکہ کیا پرائیویٹ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں وفاقی حکومت سے بھی زیادہ طاقتور ہیں جو بحران ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔
لاہور کے باسیوں اور بزنس کمیونٹی نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے بحران کے ذمہ دران کیخلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے ۔
دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ جو ذخیرہ اندوزی کررہا ہے اس کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، یہ مافیا عوام تک ثمرات پہنچنے نہیں دے رہی اور اس مافیا کے خلاف پہلی دفعہ کارروائی ہو رہی ہے۔وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ اگلے تین دن میں صورت حال بہتر ہوجائے گی، ابھی بھی کارروائی کی جارہی ہے اور پیٹرول کے ذخائر پکڑ کر مقدمات درج کی گئیں ہیں۔پیٹرول کی مانگ 30 فیصد زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد یکم جون سے ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر پیٹرول نہ ملنے کی شکایات ہیں اور حکومت اب تک اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہے۔گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے پٹرولیم مصنوعات کے مصنوعی بحران کا نوٹس لیا تھا اور وزیراعظم نے پیٹرول کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔