( عرفان ملک ) شہر میں جرائم پیشہ افراد کی فہرست میں خواتین کا اضافہ ہونے لگا، رواں سال سنگین جرائم میں مطلوب ایک سو بیالیس خواتین پولیس کی واچ لسٹ میں شامل کر لی گئیں۔
گزشتہ سات ماہ کے دوران ڈکیتی، چوری، فراڈ اور قتل کے واقعات میں ایک سو بیالیس خواتین سنگین جرائم کی مرتکب پائی گئیں۔ پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال 9 خواتین قتل ،پانچ اقدام قتل کی وارداتوں میں ملوث پائی گئیں۔ اغواء کے کیسز میں انیس خواتین کا کردار مرکزی رہا جبکہ ڈکیتیوں میں پانچ اور چوری کی وارداتوں میں ستر خواتین کا ہاتھ رہا۔ منشیات فروشی کے واقعات میں بھی بیس خواتین ملوث پائی گئیں۔
سربراہ لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ قوانین میں نرمی کے باعث خواتین کو رعایت مل جاتی ہے، جس کی وجہ سے ان کا جرائم میں ملوث ہونے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ جرائم پیشہ خواتین کی بڑھتی تعداد جہاں پریشانی کا سبب ہے وہیں آنے والے وقت میں پولیس کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بھی ہے۔ انکا کہنا تھا جیل میں قید مجرم خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت ایک چوتھائی ہے لیکن اب ان اعداد کے بڑھنے کا خدشہ ہے جس پر جلد از جلد قابو پانا بے حد ضروری ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال پنجاب بھر کے اعدادو شمار میں خواتین کے جرائم میں ملوث ہونے کے حوالے سے اس سال خطرناک حد تک اضافہ دکھائی دیتا ہے۔ کریمنل ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال سینتیس خواتین منشیات فروشی کی وارداتوں میں جبکہ بائیس ڈکیتی و راہزنی میںملوث رہیں۔ خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی تنظیمیں صنف نازک کے جرائم میں استعمال کی روک تھام کیلئے سنجیدہ اقدامات کو بے حد ضروری قرار دیتی ہیں۔