پتنگ بازی کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ

پتنگ بازی کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

کوئنز روڈ (عرفان ملک) کائٹ مینوفیکچرر کی سزا کم از کم ایک سال سے 5 سال اور جرمانہ پانچ لاکھ سے20 لاکھ تک، پتنگ فروشی پر کم از کم دو لاکھ سے پانچ لاکھ جرمانہ اور ایک سال سے پانچ سال تک سزا کی تجویز آئی جی پنجاب کو بھجوا دی گئی۔

حکومتی پابندی کے باوجود لاہور میں پتنگ بازی کا خونی کھیل جاری ہے، یہ خونی کھیل جہاں ہماری ثقافت، معاشرتی استحکام اور اسلامی اخلاقیات کو بگاڑنے کا سبب بن رہا ہے.افسوسناک امر یہ ہے کہ پتنگ کی دھاتی ڈور سے کٹ کر جاں بحق ہونے والے افراد کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو نہ پتنگ اڑاتے ہیں اور نہ ہی ان کا مقصد پتنگ لوٹنا ہوتا ہے،  پتنگ بازی کا خونی کھیل اب تک کئی زندگیوں کے چراغ گل کر چکا ہے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سوشل میڈیا پر پتنگ بازی پروموٹ کرنے والے کے خلاف کارروائی کرے، فیڈرل گورنمنٹ، ایف بی آر نائیلون کو بین کرے، سی سی پی او ذوالفقار حمید نے ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان کی تجاویز پر سخت قانون سازی کیلئے آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا۔

خط کے متن میں موجودہ کائٹ فلائنگ ایکٹ میں سخت ترامیم کی سفارشات کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ پتنگ بازی اور پتنگ فروشی کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے، موجودہ قانون میں پتنگ بازوں، پتنگ فروشوں، پتنگ اڑانے والوں کو بہت کم سزاؤں کے باعث ایسے افراد کی حوصلہ شکنی نہیں ہو پا رہی اور روز بروز اس خونی کھیل میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے

واضح رہے کہ لاہور میں دھاتی ڈورسےبڑھتی ہوئی اموات کے کیسز سامنے آنے پر آئی جی پنجاب نے شہرمیں ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال اور دھاتی ڈورسے پتنگ بازی کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لانے والوں اہلکاروں کوخصوصی انعامات دینے کیساتھ ساتھ بڑی سڑکوں پررات کے اوقات میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر گشت کا حکم دے دیا۔

Sughra Afzal

Content Writer