سٹی42:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہفتہ کے روز تک ہو جائے گا۔
جمعہ کو یہاں وزیراعظم کے بِیٹ رپورٹرز کے ساتھ الوداعی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وہ اتحادی جماعتوں کے سربراہوں سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے .
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سائفر سے متعلق خبر کا نام لئے بغیر کہا کہ کل جو کچھ ہوا اس نے سب کچھ بے نقاب کر دیا ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی شکل میں ایک طریقہ کار وضع کیا ہے جو کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کا وژن ہے انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم دور حکومت کے 16 ماہ میرے 38 سالہ سیاسی کیریئر کا سب سے مشکل وقت تھا تاہم تمام شراکت داروں کے مل کر کام کرنے اور کوششوں کے نتیجے میں حکومت نے مختلف محاذوں پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران حکومتی مشینری نے چوبیس گھنٹے کام کیا اور صوبوں اور متعلقہ محکموں کی طرف سے تقسیم کی گئی امداد کے علاوہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین میں 100 ارب روپے تقسیم کیے تھے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا جس پر پوری ٹیم کی کوششوں سے قابو پایا گیا ورنہ ملک انتشار کا شکار ہو سکتا تھا۔ سفارتی محاذ پر اپنی حکومت کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کیا ہے جو گزشتہ حکومت کے دوران بے بنیاد الزامات کے باعث کشیدہ ہو چکے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دوران مہنگائی 12.5 فیصد تک پہنچ گئی تھی جبکہ میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں صرف 3.5 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار میں کمی کے باعث حکومت کو گندم کی درآمد پر 2 ارب ڈالر خرچ کرنے پڑے۔