سائنسدانوں کا کورونا وائرس ختم کرنے والا ائیر فلٹر تیار کرنے کا دعویٰ

سائنسدانوں کا کورونا وائرس ختم کرنے والا ائیر فلٹر تیار کرنے کا دعویٰ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) پوری دنیا کا کورونا وائرس کی وجہ سے ناک میں دم آ چکا ہے، انسان بھی سکسک رہے ہیں، دنیا کی معیشت بھی کومے میں چلی گئی ہے، سائنسدان اور طبی ماہرین ہر روز نئے دعوے کررہےہیں، آج سائنسدانوں نے ایسا ایئر فلٹر تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ہوا میں موجود نئے کورونا وائرس کو 'پکڑ کر مار' سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکا کی ہیوسٹن یونیورسٹی نے دیگر اداروں کے اشتراک سے یہ ایئر فلٹر تیار کیا اور ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ کووڈ 19 کا باعث بننے والے کورونا وائرس کو فوری طور پر ختم کرسکتا ہے۔

جریدے میٹریلز ٹوڈے فزکس میں شائع مقالے میں محققین نے بتایا کہ لیبارٹری ٹیسٹوں میں ثابت ہوا کہ آسانی سے دستیاب نکل فوم سے بنائے جانے والا فلٹر 200 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے 99.8 فیصد کورونا وائرس کا خاتمہ کردیتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ فلٹر ائیرپورٹس اور طیاروں، دفتری عمارات، اسکولوں اور کروز جہازوں میں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکے گا، درحقیقت اس کی وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی صلاحیت معاشرے کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ایک ڈیسک ٹاپ ماڈل پر بھی کام کررہے ہیں جو کسی جگہ کی ہوا صاف کرنے میں مدد دے سکے گا۔

یاد رہےکہ27 مئی کو امریکا کے بڑے دوا ساز ادارے مرک اینڈ کو نے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے ایک گولی اور دو ویکسینیں تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، یہ دوا ایمری یونیورسٹی میں دریافت کی گئی تھی،اس کے ایک اور بائیو ٹیکنالوجی کمپنی رج بیک بائیو تھراپیوٹکس نے پہلے حقوق حاصل کیے تھے۔اس دوا کا کلنیکل آزمائش سے قبل مرحلے میں تجربہ کیا گیا ہے اور اس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 1 کروڑ 21 لاکھ 70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اس موذی وائرس سے ہلاکتیں 5 لاکھ 52 ہزار 129 ہو گئیں، کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 45 لاکھ 49 ہزار 108 مریض ہسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج اور گھروں  میں ہیں، جن میں سے 58 ہزار 276 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 70 لاکھ 70 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

 

Sughra Afzal

Content Writer