سٹی 42 : آٹا،چینی بحران پر ایف آئی اے کی رپورٹ پبلک کیے جانے پر حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں،اس رپورٹ کی زد میں آنیوالے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین نے کہا تھا کہ عمران خان سے وہ تعلقات نہیں جو پہلے تھے،اب انہوں نے تحقیقات کرنیوالے کمیشن پر بھی سوالات اٹھا دئیے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئررہنما جہانگیر ترین نے کا کہنا ہے کہ نہ میں نے کچھ چھپایا ہے اور نہ مجھے کچھ چھپانے کی ضرورت ہے لیکن کمیشن کو بتانا ہوگا صرف 9 شوگر ملوں کو آڈٹ کیلئے منتخب کرنے کا کیا طریقہ ہے ۔مجھے میری ملزکے ہونے والے آڈٹ پرقطعاً کوئی اعتراض نہیں، نہ میں نے کچھ چھپایا ہے اورنہ مجھے کچھ چھپانے کی ضرورت ہے تاہم شوگرانکوائری کمیشن یا جہاں سے بھی مخصوص ملزکے آڈٹ کا فیصلہ ہوا انہیں سامنے آکرجواب دینا ہوگا۔
I have no objection whatsoever over the forensic audit of my mills, as I've nothing to hide. However, Mehr Bukhari raises an extremely pertinent point here which needs to be answered by the Sugar Inquiry Commission, or whoever took this decision https://t.co/SXa8NSyl0s
— Jahangir Khan Tareen (@JahangirKTareen) April 10, 2020
انہوں دوسرے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ کمیشن سمجھتا ہے کہ 9 ملز کا آڈٹ کرکے وہ پاکستان میں موجود تمام 80 شوگرملزکی حقیقت تک پہنچ جائے گا؟ کمیشن کو بتانا ہوگا کہ پورے ملک میں سے صرف 9 شوگر ملز کو آڈٹ کے لئے سلیکٹ کرنے کا طریقہ کارکیا تھا۔
1) What was the criteria used to select 9 mills for the forensic audit?
— Jahangir Khan Tareen (@JahangirKTareen) April 10, 2020
2) Does the commission believe that by doing a forensic audit of 9 sugar mills only, they can get a complete picture of the total sugar industry of Pakistan, which has 80 sugar mills?
دوسری جانب ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں حالیہ چینی بحران کی تحقیقات کے دوران اربوں روپے کا ’بےنامی چینی کاروبار‘بھی نکل آیا ہے جس میں ٹرک ڈرائیورز، سیکیورٹی گارڈز اور ذاتی ملازموں کے ناموں پر اربوں کی چینی کی خریدوفرخت کی گئی ہے۔بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے 192 لوگوں کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا اسٹیٹ بینک بھجوادیا ہے جس میں تحقیقات ہوں گی کہ کس کس بینک میں بے نامی اکاؤنٹس ہیں، یہ تحقیقات کی جائے گی کہ پیسہ کہاں سےآیا اور اکاؤنٹس کے پیچھےکون ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ چینی بے نامی اکاؤنٹ کے ذریعہ بھی خریدی گئی اور 192 ایسے لوگ ہیں جو ٹرک ڈرائیور، نائب قاصد اور سیکورٹی گارڈ ہیں جن کے نام پر چینی کا کاروبار ہورہا ہے جب کہ جن کے نام پر چینی خریدی گئی وہ لوگ بے روزگار ہیں۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو گن مین کے طورپر کام کررہے تھے، اس کام کے لیے ان کے شناختی کارڈ استعمال کیے گئے۔چینی خریدنے کے کاروبار میں 192 سے زیادہ لوگ ہوسکتے ہیں اور چینی کے کاروبار میں ملوث لوگ پہلے بھی ملازمین کے نام پر تجارت کرتے رہے ہیں، یہ پرانے کھلاڑی ہیں جو مالیوں، ڈرائیوروں کے نام پر کاروبار کرتے ہیں۔
یاد رہے ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہےکہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا۔وزیراعظم نے اعلان کیا ہےکہ 25 اپریل کو اس حوالے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی-