ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف زیر سماعت توہین عدالت کیس میں عدالتی معاونین نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس ختم کرنے کی رائے دے دی۔
عدالتی معاونین مخدوم علی خان اور منیر اے ملک نے عمران خان پر توہینِ عدالت کا کیس ختم کرنے کی رائے دی۔
منیر اے ملک بولے عدالت کو جو پیغام دینا تھا دے دیا، اب تحمل دکھانا چاہیے، آج کی کارروائی یہ پیغام دے گی کہ ایسی نان سینس آئندہ برداشت نہیں ہوگی۔
عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا عدلیہ کا یہ پیغام جانا ہی نہیں چاہیے کہ وہ سیاستدان کو کارنر کرنے میں شامل رہی، عمران خان نے پچھتاوے کا اظہار کر کے شوکاز نوٹس ڈسچارج کرنے کا کہا ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا 2014 میں بھی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس چلایا گیا تھا، عمران خان نے بیان حلفی دیا کہ وہ آئندہ کوئی تضحیک آمیز بات نہیں کریں گے، سپریم کورٹ نے معاف کیا، آج پھر وہی شخص اسی الزام میں یہاں عدالت کے سامنے ہے، یہ سمجھتے ہیں بار بار وہی کریں، بار بار معافی ہو۔
چیف جسٹس نے کہا عدالت نے گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا کہ ماتحت عدلیہ ریڈ لائن ہے۔