مال روڈ (علی اکبر) اورنج لائن میٹرو ٹرین کے کرایہ کے تعین پر پنجاب اسمبلی میں بحث مکمل کر لی گئی، اپوزیشن کی جانب سے کرایہ 30 سے 40 روپے تجویز کر دیا گیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کے کرایہ کے تعین پر عام بحث کرائی گئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ عمران نذیر، ملک احمد خان، رانا مشہود اور عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تحریک انصاف شروع سے ہی منصوبے کی مخالف ہے، یہ عوامی مفاد کا منصوبہ ہے، پوری دنیا میں ٹرانسپورٹ کی مد میں سبسڈی دی جاتی ہے اپوزیشن کی جانب سے کرایہ 30 سے 40 روپے رکھنے کی تجویز دی گئی تاہم صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ چودھری پرویز الٰہی کے دور اقتدار میں زیر زمین بنانا تھا جس کی لاگت 50 ارب سے کم تھی ،ن لیگ نے یہ منصوبہ 200 ارب میں مکمل کیا، اب منصوبہ بن چکا ہے اس کو چلایا جائے گا تاہم حکومت 30 ارب سالانہ سبسڈی نہیں دے سکتی اس کے کرایہ کا تعین ایوان میں ہونے والی بحث کی روشنی میں کابینہ کرے گی۔
اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سید حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ حکومت نے جب آٹا اور چینی چوروں کو سبسڈی دینا ہوتی ہے تو ایوان میں بحث نہیں کرائی جائی،جب کسی چینی چور کو این آر او دینا ہوتا ہے تو غیر ملکی خاتون صحافی کا ایشوچھڑ جاتا ہے،ان دنوں ایوان میں وبا کے سوائے کوئی بحث نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر اعلیٰ کو ہاؤس میں آنا چاہیے، جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث وفات پانے والے کی تدفین با وقار طریقہ سے ہونی چاہیے جس کی میڈیکل اجازت دیتی ہے، فوت ہونیوالے کے اہلخانہ کو پولیس اس طرح پکڑ لیتی ہے جیسے کسی دہشت گردی کی میت ہو، اجلاس کے دوران چاول اور کپاس کے نئے بیج پر ریسرچ نہ کرنے پر سپیکر نے تشویش کا اظہار کیا جبکہ نجی سرمایہ کاروں سے حکومت کی ملاقات کی پیشکش بھی کر دی۔
ن لیگ کے خلیل طاہر سندھو نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے پروفیسر وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سپیکر نے نام بحال کرنے کیلئے رولنگ بھی دی لیکن انتظامیہ اس پر عملدآمد نہیں کر رہی، سپیکر چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ پروفیسر وارث میر محب وطن پاکستانی تھے، ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے گی