عید سے قبل ہائیکورٹ میں سماعتوں کا آخری روز

عید سے قبل ہائیکورٹ میں سماعتوں کا آخری روز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: عید سے قبل ہائیکورٹ میں سماعتوں کے آخری روز بچوں کی حوالگی کے مقدمات کی ترجیحی بنیادوں پر سماعت، عدالت نے زیادہ تر بچے ماؤں کے حوالے کردیئے، بچوں ماوں کے ساتھ جانے سے انکار۔

لاہور ہائیکورٹ میں اس وقت ہنگامہ کھڑا ہوگیا جب عدالت نےچار بچے باپ کی تحویل سے لے کر ماں کے حوالے کرنے کا حکم، دیا بچوں نے ماں کے ساتھ جانے سے انکار کرتے ہوئے باپ کے ساتھ جانے کے لئے چیخ وپکارشروع کردی۔  عدالتی فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے ماں بچوں کو ساتھ لے جانے لگی توبچوں نے آہ بکاء شروع کردی بھاگ کر بچنے کی کوشش کرتے رہے اور باپ کے ساتھ لپٹ گئے، ماں نے بردستی لیجانے کی کوشش کی تو بچے روتے چیختے رہے۔

جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کی جس میں شہناز بی بی کا کہنا تھا کہ اس کا خاوند اصغر بچوں کا خرچہ پورا نہیں کرتا خرچہ مانگنے پر گھر سے نکال دیا چار بچے بھی چھین لئے، بچوں کے والد کا کہنا تھا کہ اس کی بیوی جھگڑالو ہے خود بچے چھوڑ کر چلی گئی۔ گھریلو ناچاقی سے ایک اور گؑھرانہ اجڑ گیا، لاہور ہائیکورٹ نے تین بچے باپ کی تحویل سے لے کر ماں کے حوالے کردیئے اس کیس میں بھی بچوں نے ماں کے ساتھ جانے سے انکار کرتے ہوئے باپ کے ساتھ جانے کے لئےآہ بکاء کی بچوں نے احاطہ عدالت سر پر اٹھا لیا جبکہ ماں، نانی اور ماموں بچوں کو دلاسہ دیتے ساتھ لے گئے۔

جسٹس فاروق حیدر نے کریم پارک کی رہایشی ہیرا اعجاز کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی جانب سے سید شاہ سوار شمسی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا تھا کہ بچوں کا والد گھر کا خرچہ پورا نہیں کرتا رہا، خرچے کا تقاضا کرنے پر طلاق دے دی، خاتون کے سابق شوہر نے تینوں بچے زبردستی چھین کر جڑانوالہ لے گیا۔ جسٹس فاروق حیدر کی عدالت میں بچوں کے حوالگی کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے 4 بچے باپ سے لے کر ماں کے حوالے کردیئے، سماعت سے قبل باپ بچوں کو کاندھوں پر اٹھا کر کھلاتا رہا، کھلونے دینے پر بچوں نے ماں کے حق میں بیان دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے مسمات راحت نیاز کی درخواست سماعت کی جس میں درخواست گزار خاتون نے موقف اختیار کیا کہ خاوند صلاح الدین صالح نے گھر سے نکال کر دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھین لیں، باپ کے ورغلانے پر بچے میرے پاس آنے کو بھی تیار نہیں، عدالت میں بچوں کے والد کا موقف تھا کہ اس بیوی خود بچوں کو چھوڑ کر گئی اور بچے اب ماں کے پاس جانے کو تیار نہیں۔

عدالت نے بچوں کے حوالگی کے کئی کیسز میں والدین کو مصالحت کا موقع دیتے ہوئے سماعت عید کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔

Shazia Bashir

Content Writer