حکومت نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے افسران و ملازمین پر نوٹوں کی بارش کردی

حکومت نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے افسران و ملازمین پر نوٹوں کی بارش کردی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(درنایاب) اربوں روپے کے بوجھ تلے دبے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر کام کرنے والوں کی موجیں لگ گئیں، پنجاب حکومت نے 106 افسران اور ملازمین پر کروڑوں روپے اعزازیئے کے نام پر نچھاور کر دیئے ۔

تفصیلات کے مطابق ارباب اختیار نے گورننگ باڈی سے چھپ چھپا کر اورنج لائن ٹرین منصوبے کے 106 افسران اور ملازمین کیلئے خزانے کے منہ کھول دیئے۔ حالانکہ ٹرین کے پہیے کو چلنے سے پہلے ہی  قرضوں کا زنگ لگ چکا ہے۔ ایسی صورت میں ایک ایک پیسہ بچانے کی بجائے لوگوں پر پیسوں کی بارش کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں۔۔۔ اورنج لائن ٹرین منصوبے میں مہنگے واک ویز بنانے کا انکشاف

ارباب اختیار نے کانٹی جینسی فنڈز سے خصوصی الاؤنس کیلئے رقم نکال کر 106 افسران اور ملازمین کو کروڑوں روپے کے الاؤنس دیئے اور اس کی گورننگ باڈی کو کانوں کان خبر تک نہ ہونے دی۔ 21 نومبر 2014 سے اب تک کام کرنے والوں کو الاؤنس دیئے گئے ہیں جب کہ منصوبہ ختم ہونے تک ماہانہ الاؤنس برقرار رکھنا بھی منظور کر لیا گیا ہے۔

یہ خبر ضرور پڑھیں۔۔۔ اورنج لائن ٹرین منصوبے میں بڑی پیشرفت

 اورنج لائن ٹرین منصوبے میں کام کرنے والوں کو ون ٹائم 8 کروڑ 50 لاکھ جاری کر دیئے گئے ہیں۔ 31 لاکھ روپے الاؤنسز کی مد میں ماہانہ چارج کیے جائیں گے۔گریڈ 20 سے 22 کو 80 ہزار ماہانہ، گریڈ 19 کو 60 ہزار، گریڈ 18 کو 50 ہزار، گریڈ 17 کو 40 ہزار، گریڈ 16 کو 15 ہزار، گریڈ 11 کو 15 سے 8 ہزار، گریڈ 5 کو 10 سے 4 ہزار جب کہ گریڈ 4 سے 1 کو 2 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے گا۔

یہ خبر پڑھنا مت بھولیے۔۔۔۔اورنج لائن ٹرین منصوبہ کب مکمل ہوگا؟ جانیئے

سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد خان چیمہ، سابق ڈی جی ایل ڈی اے نبیل جاوید اور زاہد اختر زمان کو الاؤنسز دیئے گئے۔ سابق چیف انجینئر ٹیپا سیف الرحمان اور سابق ڈائریکٹر فنانس ظہیراصغر رانا کو الاؤنس دیا گیا۔ تمام پراجیکٹ ڈائریکٹرز، ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹرز، انجینئرز، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنر سہیل جنجوعہ کو بھی لاکھوں روپے خصوصی الاؤنس دیا گیا۔ لینڈ ایکوزیشن کلکٹر، ٹیپا افسران اور کلیئریکل سٹاف کو بھی الاؤنسز دیئے گئے۔

خبر پڑھیئے۔۔۔ خواجہ سعد رفیق قانونی شکنجے میں آگئے

اچھے کام پر حوصلہ افزائی تو خوش آئند ہے مگر ایک مقروض منصوبے کی تکمیل سے قبل ہی تنخواہ دار افسران کی جیبیں مزید گرم کرنا انوکھی منطق ہے جس پر عوامی حلقوں میں چہ مگوئیاں جاری ہیں۔