عابدباکسر کےگھرپرفائرنگ کی فوٹیج منظر عام پر آگئی

عابدباکسر کےگھرپرفائرنگ کی فوٹیج منظر عام پر آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(فہدبھٹی)لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سابق پولیس انسپکٹر عابدباکسر کے گھر پر فائرنگ کی گئی، فائرنگ کی سی سی ٹی وی بھی منظرعام پر آگئی۔

تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کے گھر پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ کی، فائرنگ کے باعث کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔موٹر سائیکل سوار ملزمان فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے  جبکہ علاقے میں خوف و  ہراس پھیل گیا.سابق انسپکٹر کا عابد باکسر نے نجی ٹی پر واقعہ کی تردید کرتے الزام عائد کیا ہے کہ میرے گھر پر فائرنگ ایک انسپکٹر کے ایما پر کی گئی ،راشدامین،صدیق بٹ،افضل ،علی،حمزہ نےفائرنگ کی، عابدباکسر نےنامزدافرادکےخلاف تھانے میں درخواست دیدی,پولیس نے موقع پر پہنچ کر کارروائی شروع کردی.

ان کاکہنا ہے کہ فائرنگ سے گھر میں کھڑی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ فائرنگ سےگاڑی کےشیشے، گھرکی کھڑیوں کےشیشے ٹو ٹ گئے,گاڑی کے ٹائربھی پھٹ گئے,مخالفین کی جانب سے ایک عرصہ سے دھمکیاں مل رہی تھیں ۔

واضح رہے کہ مشہور زمانہ سابق پولیس انسپکٹر عابدباکسر 10سنگین مقدمات سے صاف بچ نکلے تھے،لاہورسیشن عدالت نے عابدباکسرکوتمام مقدمات سے بری کردیاتھا،جوادفردوسی قتل کیس میں پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی،مدعی عرفان اسلم بھی سیشن عدالت میں پیش ہوا،انسپکٹرسی آئی اے اکمل نے رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی۔

بعدازاں عابدباکسراورمدعی عرفان اسلم میں سمجھوتہ ہوگیا،جوادفردوسی قتل کیس کےمدعی عرفان اسلم فردوسی نےعابدباکسرکوعدالت میں معاف کردیا تھا،عرفان اسلم فردوسی نے بیان دیاکہ عابدباکسربھائی کے قتل میں ملوث نہیں، جوادفردوسی قتل کیس میں عابدباکسرپرمشورہ کا الزام تھا،مون لائٹ سینما کے مالک کےقتل کیس میں عابدباکسرپہلے ہی بیگناہ ثابت ہو گئےتھے۔

 عابدباکسرکاکہناتھاکہ میں11 سال اپنے بچوں سے دُور رہاملک سےبھاگناپڑا، میرےسرکی قیمت رکھی گئی، شہبازشریف نے جھوٹے مقدمات بنوائے،حکومت جھوٹے پرچےکرانے والوں کیخلاف کارروائی کرے،عدالت سےجاتےہوئےعابدباکسرپرپھولوں کی پتیاں نچھاورکی گئیں، عابدباکسرنےمقدمات ختم ہونےپر وکٹری کانشان بھی بنایا۔ 

فروری2018 کے آغاز میں پنجاب پولیس کے سب انسپکٹر اور معروف انکاؤنٹرسپیشلسٹ عابد باکسر کو دبئی میں انٹرپول کے ذریعے حراست میں لیا گیا تھا۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer