ملک محمد اشرف : ویڈ لاک پالیسی کےتحت کانسٹیبل کا تبادلہ نہ کرنےکا معاملے کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں کی گئی،لاہور ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ مقصودالحسن کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس علی باقرنجفی نےکانسٹیبل حسن زین کی درخواست پرسماعت کی،درخواست گزار کی جانب سےموقف اختیار کیاگیا کہ وہ محکمہ پولیس میں کانسٹیبل جبکہ اسکی بیوی حافظ آباد میں سکول ٹیچر ہے، درخواست گزار نے بتایا کہ میرا ویڈ لاک پالیسی ک تحت حافظ آباد ٹرانسفرنہ کیا گیا،میں نے تبادلےکےلیےڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کو بھی درخواست دی،شنوائی نہ ہونےپرلاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
عدالت نے درخواستگزار کانسٹیبل کی درخواست نمٹاتے ہوئے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کوقانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا ہے،عدالت کے11نومبر 2019 کے حکم پرعمل درآمد نہیں کیا جا رہا،درخواستگزار نےاستدعا کی کہ حکم عدولی پر ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
یاد رہے ویڈ لاک پالیسی کے تحت میاں اور بیوی کو ایک ہی جگہ پر ملازمت کرنے کی پالیسی (ن) لیگ کے دور میں اپنائی گئی تھی۔ ویڈ لاک پالیسی وہاں اپنائی جاتی جہاں گنجائش ہو، اکثر اوقات جہاں گنجائش موجود ہو وہاں ایسے ملازمین کو ڈیپوٹیشن پر بھیجا جاتا ہے۔1998ء میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے یہ پالیسی بنائی تھی، اس کے تحت خواتین کو اکاموڈیٹ کیا جاتا ہے جہاں بھی گنجائش ہوتی ہے وہاں ضرور اکاموڈیٹ کیا جاتا ہے۔ جب کہیں اسامی موجود ہی نہیں ہوگی وہاں یہ ممکن نہیں ہوتا۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس باقر علی نجفی نے گریڈ 19 کے آفیسر کو گریڈ 20 میں ترقی نہ دینے کے معاملے پر چیف سیکرٹری پنجاب میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر عدالتی حکم عدولی بارے رپورٹ طلب کی ہے۔عدالت نے درخواستیں نمٹاتے ہوئے چیف سیکرٹری کو زیر التواء اپیل پر قانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا ۔