ویب ڈیسک: تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے سے متعلق از خود نوٹس پر تاریخی فیصلہ سنایا گیا ہے لیکن از خود نوٹس میں نظر ثانی اپیل کا حق نہیں ہوتا۔ اس لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر نہیں کی جاسکتی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے لئے گئے ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اسے کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ جس کی وجہ سے تحریک انصاف کی جانب سے فیصلے کیخلاف اپیل میں جانے کی افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دی ہے جبکہ وزیراعظم کا اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم بھی غیر آئینی قرار پایا ہے۔ عدالت نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق اجلاس 9 اپریل کو بلانے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ کے 5 ججز نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا ہے کہ 3 اپریل کے بعد سے وزیراعظم کے تمام اقدامات کالعدم قرار دئیے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار روز سماعت کے بعد از خود نوٹس کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تحریک عدم اعتماد پر اسمبلی اجلاس 9 اپریل کو بلایا جائے اور عدم اعتماد کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اسمبلی کی کارروائی جاری رہے گی۔کسی ممبر کو ووٹ دینے سے نہیں روکا جائے گا۔ آرٹیکل 63 اے سے متعلق اس فیصلے کا عمل نہیں ہوگا۔
عدالتی فیصلے کے بعد وفاقی کابینہ بھی بحال ہوگئی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو نئے وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے۔ نگراں حکومت کے قیام کیلئے صدر اور وزیراعظم کے اقدامات بھی کالعدم ہوگئے ہیں۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سنانے سے قبل چیف الیکشن کمشنر سے استفسار کیا کہ بتائیں انتخابات کب تک ہوسکتے؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہم ہر وقت تیار رہتے ہیں۔حلقہ بندیوں کا مسئلہ ہے۔ہم نے حلقہ بندیوں سے متعلق کئی خطوط لکھے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک کی حلقہ بندیاں کرنی ہیں کیا؟ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا جی سر پورے ملک میں حلقہ بندیاں ہوتی ہیں جب نئی مردم شماری ہو۔ ہمیں حلقہ بندیوں کیلئے 4ماہ چاہئیں۔فاٹا انضمام کے بعد سیٹیں کم ہوگئی ہیں۔پورے ملک میں حلقہ بندیوں میں تبدیلی آئے گی۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن ڈیوٹی ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔آپس میں مشورہ کیا ہے۔ متفقہ فیصلہ ہے۔ جب بھی ضرورت ہو الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داری پوری کرے۔
فیصلے کے تناظر میں سپریم کورٹ کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کو انتہائی سخت کیا گیا، کمرہ عدالت میں مخصوص افراد کے علاوہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس کا مختصر فیصلہ سنایا جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔