ڈرامہ نگار، ادیب اور مصنف ڈاکٹر انور سجاد کی پہلی برسی

ڈرامہ نگار، ادیب اور مصنف ڈاکٹر انور سجاد کی پہلی برسی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ڈرامہ نگار ،ادیب اور مصنف ڈاکٹر انور سجاد کی آج پہلی برسی ، 1989 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا ۔طویل علالت کے باعث پچھلے سال لاہور میں انتقال ہوا.

  ڈاکٹر انور سجاد (27 مئی، 1935ء  – 6 جون 2019ء) پاکستان کے مشہور اردو افسانہ نگار، ناول نگار، اداکار اور ڈراما نویس تھے جو اپنے افسانوں میں علامت نگاری کی وجہ سے مشہور و معروف تھے,  انور سجاد ویسے تو ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے، مگر خدا نے انہیں کئی اور کاموں کے لیے پیدا کیا تھا۔ وہ رقص بھی کرتے تھے، مصور بھی تھے اور اداکار، مترجم، براڈ کاسٹر، ڈرامہ نگار بھی.

ڈاکٹر انور سجاد 27 مئی 1935ء کو چونا منڈی (لاہور) ، موجودہ پاکستان میں ڈاکٹر دلاور علی کے گھر پیدا ہوئے, ان کا اصل نام سیّد محمد سجاد انور علی بخاری تھا, انہوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کیا, پھر ڈی ٹی ایم اینڈ ایچ کا امتحان لندن سے پاس کیا, وطن واپسی پر طب کا پیشہ اختیار کیا۔1965 میں پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے بھی لکھے اور ان مین بطور ادا کار حصہ بھی لیا اداکاروں اور فنکاروں کے حقوق و مفادات کے لیے 1970 میں آرٹسٹ ایکٹویٹی کی بنیاد رکھی.

1970 میں حلقہ ارباب ذوق لاہور کے سیکرٹری منتخب ہوئے,برلن میں 1973 میں ڈرامے اور موسیقی کا جو میلہ منعقد ہوا تھا اس میں پاکستان وفد میں رکن کی حیثیت سے شرکت کی، لاہور آرٹس کونسل کے چیئرمین بھی رہے، کچھ عرصہ کراچی میں بھی قیام کیا، عارضہ سانس و فالج میں مبتلا رہے.

انور سجاد کی شخصیت پہلو دار ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر تھے, نظریاتی وابستگی انہیں سیاست تک لے آئی, اسٹیج، ٹیلی وژن کی قوتِ اظہار سے واقف ہیں چنانچہ ڈراما نویس بھی ہیں اور کامیاب اداکار بھی، ایک طاقتور برش پر انگلیاں جمانے کا فن جانتے ہیں اور جدید افسانے کا ایک معتبر نام ہیں۔ وہ اپنی شخصیت اور روحِ عصر کے اظہار کے لیے تمام شعبوں میں یکساں مہارت رکھتے  تھے۔

ان کی شخصیت کے یہ تمام پہلو ان کی افسانہ نگاری میں کسی نہ کسی طرح ظاہر ہوئے تھی وہ اشیاء کو باطنی ویژن سے دیکھتے تھے  جس کی مثالیں ان کے افسانوں میں ملتی ہیں۔ اپنے افسانوں میں انہوں نے حقیقت کو  Fantasy کے روپ میں بیان کرنے کے لیے نئی نئی تکنیک استعمال کی ہیں۔

استعارے اور علامتوں کی بھرمار سے انہوں نے Inside out کی طرف سفر کیا اور مشاہدے باطن کی دھندلی پر چھائیوں سے عصری حقیقت بیان کی ہے، سیاسی اور معاشی ناہمواری ان کے موضوع خاص ہیں، ڈاکٹر انور سجاد کا پہلا ناولٹ رگ سنگ 1955ء میں شائع ہوا، دیگر کتابوں میں استعارے 1970ء، آج، پہلی کہانیاں ، چوراہا، خوشیوں کا باغ اور دیگر شامل ہیں۔

Shazia Bashir

Content Writer