( زین مدنی ) صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکارہ مہوش حیات نے مسلم مخالف بیان پر بی جے پی رہنما سبرامنین سوامی کے بیان پر سخت تنقید کی ہے۔
مہوش حیات نے بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سبرامنین سوامی کے غیر ملکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے نمائندہ کو اس طرح تبصرے کرنے کی اجازت کس طرح دی جاسکتی ہے، بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے کہ اس پر دنیا نے آنکھیں کیوں بند کررکھی ہیں۔
اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہی ہے جو نازی جرمنی نے کیا، تو کیا اب مسلمانوں کے ساتھ بھی وہی ہوگا؟
In today's day & age,how can a representative of the largest democracy in the world be allowed to get away with these comments. Why is the world closing its eyes to what is happening in India?This is exactly what Nazi Germany did. So what’s next for Muslims..extermination camps?! https://t.co/G9Yj6fFAQP
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) April 2, 2020
دور جدید کے بھارت میں جہاں حکومت سے لے کر عام شہریوں تک سبھی مسلمانوں کو باور کرانے لگے ہیں کہ وہ ’’ہندوراج‘‘ میں آباد ہیں۔ چناں چہ اقلیت ہونے کے ناتے انہیں اکثریت کے اصول و قوانین پر چلنا ہوگا چاہے وہ غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہی کیوں نہ ہوں۔
بھارت میں تقریباً بیس کروڑ مسلمان بستے ہیں۔ ان میں سے 5 تا 10 فیصد کو چھوڑ کر بقیہ مسلمان غربت‘ جہالت‘ اور بیروز گاری کا شکار ہیں۔وہ چھوٹی موٹی ملازمتیں کر کے اپنا اوراپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔
بھارت میں ہندو قوم پرستی کا جن نمودار ہونے کے بعد یہی غریب ومسکین مسلمان نئی آفتوں کی زد میں ہیں۔ مسلمان ہونے کے باعث اب انہیں تعلیم حاصل کرنے ‘ ملازمت پانے اور گھر ڈھونڈنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
بھارت میں مسلم مخالف متنازع ’شہریت ترمیمی بل‘ پر مودی سرکار کیخلاف شہر شہر اور گاؤں گاؤں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ عوامی دباؤ کے باعث جھنجھلاہٹ کی شکار مودی سرکار نے مظاہرین پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔