(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد سے پہلے تخت لاہور، پی ڈی ایم نئے وار کیلئے تیار ہوگئی، بلاول بھٹو نے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اشارہ دے دیا۔
پی ٹی آئی کی پنجاب میں پارلیمانی پارٹی کے4 گروپ بن گئے، سب سے بڑا گروپ علیم خان کا ہے، دوسرا بڑا گروپ چودھری سرور کا ہے، تیسرا جہانگیر ترین گروپ ہے جس کے لیڈر راجہ ریاض ہیں، چوتھا گروپ جنوبی پنجاب کے بْزدار مخالف ارکان کا ہے، ان حالات میں اپوزیشن کیلئے بڑی گنجائش موجود ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے پنجاب بچانا ہے، خان صاحب کو بتائیں گے، عدم اعتماد کب اور کہاں ہوگا، اب کٹھ پتلی تماشا اور ڈرامہ بازی نہیں چلے گی، پہلے ہی کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنائیں گے، مل کر الیکشن لڑیں گے اور ان کو ٹف ٹائم دیں گے، عمران خان نے کہا تھا کہ ہم یہ نشست جیت گئے تو اسمبلی توڑ دیں گے، عمران ڈر پوک ہے، الیکشن سے ڈرتا ہے، پہلے اسمبلی توڑنے سے بھاگے اب نیا ڈرامہ سا منے لائے ہیں، ہم اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے اور ان کو ایکسپوزکرتے رہیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کا جو متفقہ فیصلہ ہوگا، اس پر عمل ہوگا، اس حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا، ہمیں پہلے پنجاب کو بچانا چاہیے، حکومتی ارکان نے مثبت رسپانس دیا، جانتے ہیں کن حکومتی ارکان کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہیں، ہمارے ساتھ کتنے لوگ ہیں، ابھی کارڈ شو نہیں کریں گے، انہیں ٹف ٹائم دیں گے۔
دریں اثنا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے ملاقات میں پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کی جیت پر مبارک باد دی، ملاقات میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور فرحت اللہ بابر، قمر زمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، مصطفیٰ نواز کھوکھر، قاسم گیلانی اور موسی گیلانی موجود بھی موجود تھے۔
مسلم لیگ(ن) کے وفد میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، پرویز رشید ،سعد رفیق، رانا ثناءاللہ، ایاز صادق، خرم دستگیر، محمد زبیر اور مریم اورنگزیب بھی شامل تھے، پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا، ذرائع کے مطابق یہ اہم فیصلہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات میں کیا گیا، یہ ملاقات گزشتہ روز زرداری ہاؤس میں ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو کے دوران بھی فیصلہ کیا گیا کہ پی ڈی ایم وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے عمل کا بھی حصہ نہیں بنے گی، فیصلوں کی حتمی منظوری آئندہ ہفتے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس سے لی جائے گی۔