(ویب ڈیسک)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ڈالر کی قدر بڑھانے میں ملوث بینکوں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی ، سٹیٹ بینک سے ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لانے کا طریقہ پوچھ لیا، سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھا کر پیسے کمانے والوں بینکوں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ۔
تفصیلات کےمطابق قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں لیگی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ڈار صاحب نے کہا ہے کہ ڈالر 200 روپے کا ہوگا ڈالر کو 200 روپے کرنے کا کیا طریقہ کار ہوگا؟ ڈالر کی وجہ سے بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھی ہیں، ڈالر کی قیمت بڑھا کر اربوں روپے کمانے والے بینکوں کے خلاف اب تک کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں، اگر ابھی ان بینکوں کے خلاف کچھ نہیں ہوا تو آگے بھی کچھ نہیں ہوا، جن بینکوں نے ملکی معیشت کا گلہ کاٹا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
قیصر احمد شیخ نے کہا کہ تین مہینے بینک ڈالرز بناتے ہیں علی پرویز ملک نے کہا کہ 65 فیصد برآمدات ٹیکسٹائل سیکٹر کرتا ہے اگر یہ سیکٹر تکلیف میں ہے تو ہر جگہ بات ہوگی کمیٹی اراکین نے بار بار سوال کیا کہ ڈالر کی قیمت 200 روپے پر کیسے آئے گی مگر گورنر سٹیٹ بینک خاموش رہے ۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں آٹھ بینکوں کے خلاف تحقیقات کی گئی ہیں، حبیب بینک ، بینک الحبیب ، میزان بینک ، یو بی ایل کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی ہیں، الائیڈ بینک ، نیشنل بینک ، اسٹینڈرڈ چارٹڈ بینک کو شوکاز بھیجا گیا، دوسرے مرحلے میں باقی بینکوں کے خلاف بھی تحقیقات کریں گے۔
ان بینکوں کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیں، کسی نے تحقیقات سے نہیں روکا ٹیرف سکیم کے تحت 436 ارب روپے تقسیم کیے گئے 90 ارب روپے کسی ایک آدمی کو نہیں دیے گئے۔