(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے 2 کروڑ خاندانوں کے لیے 120 ارب روپے کے خصوصی ریلیف پیکج کے اعلان کے ساتھ پٹرول کی قیمت بڑھانے کاعندیہ دیدیا، ریلیف پیکج کے تحت گھی، آٹے اور دال پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے گی۔
قوم سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ سبسڈی کا عمل 6 ماہ تک جاری رہے گا جبکہ 'کامیاب پاکستان' پروگرام کے تحت مزید 1400 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس کے تحت 40 لاکھ مستحق خاندانوں کو بلاسود گھروں کی تعمیرات کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 'فلاحی پروگرام' پیش کر رہے ہیں، اس پروگرام کا مقصد ملک کو فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم ہے، 'جب ہمیں پاکستان ملا تب پاکستان کا خسارہ سب سے زیادہ تھا، قرضے بھی سب سے زیادہ تھے اور سود بھی ان قرضوں پر سب سے زیادہ دینا پڑا۔
وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی، ان کے تعاون کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچے ورنہ بہت مہنگائی ہوتی، ہمارے پاس اتنے ڈالر نہیں تھے جس کی وجہ سے ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رابطہ کرنا پڑا، ہم شروع کے ایک سال معیشت کو مستحکم کرنے میں لگے رہے اور اتنے میں کورونا وبا کا آغاز ہوگیا۔
عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 100 برس میں اتنا بحران پیدا نہیں ہوا جتنا کورونا وبا سے صورتحال پیدا ہوئی، پاکستان سمیت پوری دنیا کے ممالک متاثر ہوئے اور اس مرحلے میں این سی او سی نے نمایاں کردار ادا کیا اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے معاشی سرگرمیاں محدود پیمانے پر جاری رہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ہے جبکہ عالمی ادارے 'بلومبرگ' کے مطابق اشیائے ضروریہ میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے،ترکی میں مہنگائی 19 فیصد ہے، ترکی کی کرنسی 35 فیصد گراوٹ کا شکار ہے، امریکا اور یورپ میں 2008 کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں موسم سرما آنے والا ہے اور ساتھ ہی گیس کا مسئلہ بھی جنم لے گا۔وزیر اعظم نے مہنگائی پر احتجاج کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو مخاطب کرکے کہا کہ 'میری دو بڑے خاندانوں سے ایک درخواست ہے کہ 30 برس کے دوران جو پیسہ ملک سے چوری کرکے بیرون ملک لے کر گئے، آدھا پیسہ بھی وطن واپس لے آئیں تو میں اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں سارے کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں آدھی کر دوں گا، امریکا میں قدرتی گیس کی قیمت میں تقریباً 116 فیصد اور یورپ میں 300 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں قدرتی گیس پر کوئی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں درآمدی گیس پر قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں، مہنگائی کی وجہ عالمی ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے, عالمی سطح پر گزشتہ 4 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 100 فیصد بڑھ گئی ہیں جبکہ ہمارے ملک میں اضافہ محض 33 فیصد رہا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھنے والی قیمتوں کے پیش نظر مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کرتے تو 450 ارب روپے کا حکومت کو فائدہ پہنچتا لیکن ہم نے اپنے پیٹ کاٹے تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے،'پٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو خسارہ بڑھ جائے گا اس لیے پیٹرول کی قیمت پھر بڑھانی پڑے گی لیکن پھر بھی بھارت کے مقابلے میں ملک میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسم سرما کے بعد سپلائی چین کی مکمل بحالی کے بعد قیمتوں میں غیر معمولی فرق پڑے گا, 2 کروڑ لوگوں کے لیے ریلیف پیکج لے کر آرہی ہیں جس سے 13 کروڑ پاکستانی مستفید ہو سکیں گے,وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر 120 ارب روپے کا ریلیف پیکج دے رہی ہے، گھی، آٹا اور دالوں پر 30 فیصد سبسڈی دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سبسڈی آئندہ 6 ماہ تک ہوگی، اس کے علاوہ احساس کے 260 ارب روپے کے پروگرام فعال ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ 'کامیاب پاکستان' پروگرام کے تحت 1400 ارب روپے کی فنڈنگ رکھی ہے جس سے 40 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے، یہ سود کے بغیر قرض ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ 40 لاکھ خاندان کو گھر بنانے کے لیے بلاسود قرض دیے جائیں گے، کسان، کاروبار کرنے والوں کو 5 لاکھ روپے کا بلاسود قرض ملے گا جبکہ خاندان کے ایک فرد کو اسکلز ٹریننگ کرائی جا ئے گی تاکہ وہ ہنر مند ہو، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 22 ہزار افراد کو چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے لیے 30 ارب روپے دے چکے ہیں، 2 لاکھ لوگوں کو ہنر مند بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سب سے پاس ہیلتھ انشورنس کارڈ ہے، اسلام آباد میں آئندہ ایک دو ماہ میں ہیلتھ انشورنس کارڈ فراہم کردیے جائیں گے جبکہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے کہ وہ اپنے صوبے میں کارڈ تقسیم کریں گے، عمران خان نے حکومت سندھ پر زور دیا کہ وہ بھی اپنے صوبے میں ہیلتھ انشورنس کارڈ کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ مستحق افراد کو بڑا ریلیف ملے، مارچ تک پنجاب میں سارے خاندانوں کے پاس کارڈ ہوگا۔