ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سزا پوری کرنے کے باوجود قیدی جیلوں میں رہنے پر مجبور کیوں؟

prisoners
کیپشن: prisoners
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (علی ساہی)عید اپنوں کے ساتھ منانے کا خواب ادھورا رہ گیا،جیلوں میں بہت سے قیدی سزا پوری کرنے کے باوجود رہائی حاصل نہ کرسکے۔

 تفصیلات کے مطابق قیدی سزا پوری کرنے کے باوجود دیت اور جرمانے کی عدم ادائیگی پررہائی حاصل نہ کرسکے۔رمضان میں مخیرحضرات کی جانب سے ہرسال بڑے پیمانے پرجرمانے اور دیت ادا کرکے رہائیاں کروائی جاتی ہیں۔رواں رمضان میں مخیرحضرات کی جانب سے صرف 35قیدیوں کا2کروڑ 20 لاکھ جرمانہ ادا کرکے رہائی عمل میں لائی جاچکی ہے تاہم اب  بھی جیلوں میں لاہورکے2سمیت 50قیدی دیت  کی ر قم  ادا نہ ہونے کی وجہ سے قید کاٹ رہے ہیں۔

قیدیوں کے ذمے 8 کروڑ سے زائد کی رقم دیت کی مدمیں واجب الادا ہے جبکہ پونے 3کروڑ جرمانے کی عدم ادائیگی پر19 قیدی جیلوں میں سزا پوری کرنے کے باوجود موجود ہیں ،جرمانے کی رقم جیلوں میں جبکہ دیت کی رقم عدالتوں میں جمع کروائی جاسکتی ہے۔  جیل حکام کے مطابق مخیرحضرات کو تازہ فہرستیں فراہم کی جارہی ہیں ۔جو شہری بھی رہائی کے لئے رقم فراہم کرنا چاہتے ہوں متعلقہ سپرنٹنڈنٹ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

 واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزارت داخلہ نے عید کے موقع پر قیدیوں کوبڑا ریلیف دینے کا فیصلہ کیا تھا اس ضمن میں قیدیوں کی سزا میں 30 دن کی معافی کی سمری ارسال کر دی گئی تھی۔ وزارت داخلہ نے سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی تھی ،وزیر اعظم منظوری کیلئے سمری صدرمملکت کو بھجوائیں گے۔دہشت گردی اور قتل سمیت سنگین نوعیت کے مقدمات کے قیدیوں کیلئے یہ رعایت نہیں ہوگی۔وزارت داخلہ کے مطابق پینسٹھ سال سے زائد عمر کے معمولی جرائم میں مرد قیدی رعایت کے مستحق ہوں گے۔معمولی جرائم میں قید 60سال کی خواتین بھی اس رعایت کی مستحق ہوں گی۔وزارت داخلہ کے مطابق کرپشن کیسز میں سزا یافتہ قیدیوں کو بھی رعایت نہیں ملے گی۔