شہزاد خان ابدالی: لاکھوں کمانے والےلاک ڈاون کے دوران لاکھوں روپےکے مقروض ہوگئے، ہال روڈ کی چھ ہزار دکانوں سے تیس ہزار ڈیلی ویجز ملازمین منسلک، تاجروں کے پاس ملازمین کوتنخواہیں دینے کیلئے بھی پیسےختم ہوگئے۔
طویل لاک ڈاون سے بے روزگاری کا جن بوتل سےباہر آگیا، لاکھوں روپے کمانے والےلاک ڈاون کے دوران لاکھوں روپےکےمقروض ہوگئے، معاشی ابتری آسمان کی بلندیوں کوچھونےلگی، ہال روڈ کی 6 ہزار دکانوں کے مالکان کےپاس 30 ہزار ملازمین کوتنخواہیں دینے کیلئےبھی پیسےنہیں،صدرآل پاکستان موبائل فون ایسوسی ایشن بابرمحمود نے ہاتھ جوڑ کرپنجاب حکومت سےایس او پیزکیساتھ کاروبارکرنے کی اجازت دینےکا مطالبہ کردیا۔
صدر ہال روڈ بابر محمود نےکہا کہ کورونا اب چھوٹی اوربے روزگاری بڑی وبا بن کرسامنے آئی ہے،' تاجروں اورملازمین کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی،،انہوں نےکہا کہ خدا را پنجاب حکومت ملازم طبقےاور چھوٹے تاجروں کی تکالیف کو محسوس کرے۔
ہال روڈ کے تاجروں نے کہا کہ انکا سرمایہ سٹاک،ادھار اورامپورٹ کی شکل میں بلاک ہوگیا ہے، حکومت تجارتی سرگرمیوں کوچلنے دے ورنہ لوگ خودکشیوں پر مجبور ہوجائیں گے.
دوسری جانب گزشتہ دنوں صدرلاہورچیمبرعرفان اقبال شیخ کی دعوت پرشہر کی تمام مارکیٹوں،بازاروں کے عہدیداروں کا لاہورچیمبرمیں بڑا اکٹھ ہو, تاجرتنظیموں نے پنجاب حکومت کی جانب سے 9مئی تک دکانیں نہ کھلنے کی صورت میں 10مئی کو ازخود مارکیٹس وبازارکھولنے کا اعلان کردیا۔
تاجرتنظیموں کے مرکزی قائدین عامر صدیق چودھری،خادم حسین،اشرف بھٹی،خالد پرویز،طارق فیروز،اطہرعلی خان،لیاقت سیٹھی،فیاض چودھری،حاجی اشفاق،محمد علی میاں،حاجی حنیف،عبدالمنان شیخ اورذیشان سہیل ملک سمیت دیگرنے کہا کہ40 دن کے طویل لاک ڈاؤن سے معاشی تباہی کے دہانے پرپہنچ چکے ہیں۔
تاجروں کے پاس ملازمین کی تنخواہوں،یوٹیلٹی بلز،ٹیکس اور راشن تک خریدنے کیلئے پیسے نہیں۔،حکومت ایس اوپیز کے ساتھ مارکیٹس و بازار کھولنے کی اجازت دے۔تاجرتنظیموں کے قائدین نے کہا کہ طویل لاک ڈاؤن نے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ مارکیٹس وبازار نہ کھلے تو کورونا سے زیادہ بھوک سے لوگ مرجائیں گے۔