علامہ اقبال ٹاؤن (جنید ریاض) سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سکولوں میں اساتذہ نے کئی چھوٹے بڑے پریشر گروپ بنا لیے، سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سکولوں میں اساتذہ کی گروپ بندی سے تدریسی عمل بری طرح متاثرہونے لگا۔
ذرائع کے مطابق بیشتر میونسپل ایسوسی ایشن نے سکولوں میں موجود کمروں پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے، کلاس رومز پر قبضوں کے باعث لاہور میں موجود کارپوریشن سکولوں کا تعلیمی نظام بری طرح گرنے لگا ہے۔
یادرہے کہ سی ڈی جی سکولوں کے اساتذہ کی تعداد 500 سے بھی کم ہے لیکن انھوں نے درجن بھر ایسوسی ایشنز بنا رکھی ہیں۔ان میں سے اکثر ایسوسی ایشنز غیر رجسٹرڈ ہیں اور ریٹائرڈ ٹیچرز کی سربراہی میں کام کر رہی ہیں۔ ان غیر رجسٹرڈ ایسوسی ایشنز نے میونسپل کیڈر اساتذہ کو ترقیوں کے نام پر بلیک میل کرنا اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان کے تعلیمی نظام میں کچھ کالی بھیڑیں گھس آئی ہیں جن کا محاصرہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے بصورت دیگر یہ ہمارے تعلیمی نظام کو دیمک کی طرح کھا جائیں گے۔
آل ٹیچرز ایسوسی ایشن میونسپل کیڈر پنجاب کے صدر آصف گوہر کا کہنا ہے کہ سی ڈی جی ایل سکولوں کے اساتذہ انتہائی محنتی ہے، اساتذہ پر بے بنیاد الزامات سے کارپوریشن سکولوں کا تعلیمی معیار گرنے کا خدشہ ہے.
دوسری جانب محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب کا وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے صوبہ بھر کے ہائی سکولوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کی بنیاد پر نصاب متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تعاون سے صوبہ بھر کے منتخب سکولوں میں جدید ترین لیبارٹریز بنائی جائیں گی، پاکستان سائنس فاونڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احسن فیروز کو مذکورہ پراجیکٹ کا فوکل پرسن تعینات کردیا گیا ہے جبکہ تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کے ڈی ای اوز بھی اس پراجیکٹ کے فوکل پرسنز ہوں گے۔