پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف کیس، سپریم کورٹ سے بڑی خبر آگئی

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف کیس، سپریم کورٹ سے بڑی خبر آگئی
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023  کے خلاف تین مختلف آئینی درخواستوں کی سماعت میں سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی۔

چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے 3 آئینی درخواستوں کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اظہر حسن رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 13 اپریل کو مجوزہ قانون پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ آج سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ کچھ فریقین کے وکلا ویڈیولنک پر پیش ہوں گے۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آخری سماعت نہیں، سب کو سنیں گے، ہمارا گزشتہ سماعت کا حکم امتناع برقرار ہے، اس کیس میں عدلیہ کی آزادی سمیت دیگر اہم نکات سامنے آئے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ایک منفرد کیس ہے، سپریم کورٹ کے رولز سے متعلق قانون واضح ہے، تمام فریقین کے وکلا تحریری دلائل جمع کرائیں، ریاست کے تیسرے ستون یعنی عدلیہ کو اس قانون پر تحفظات ہیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

وکیل طارق رحیم کا کہنا تھا کہ عدالتی اصلاحات بل قانون کا حصہ بن چکا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکم نامہ عبوری نوعیت کا تھا، جمہوریت آئین کے اہم جزو ہے، آزاد عدلیہ اور  وفاق بھی آئین کے اہم جزو ہیں، دیکھنا ہےکہ کیا عدلیہ کا جزو  تبدیل ہوسکتا ہے؟ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے۔

چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بارکونسل نے سینیئر ججز کو  بینچ میں شامل کرنے کی استدعا کی، حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ اس بینچ میں شامل ایک جج کے خلاف 6 سے زائد ریفرنس دائر ہوچکے ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بینچ سے الگ کیا جائے، بینچ میں 7 سینیئرترین ججز شامل ہوں تو کوئی اعتراض نہیں کرسکےگا۔

عدالت نے پاکستان بار کی فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہرنقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مستردکردی۔