پی ٹی آئی میں انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر فراڈ ہوا، چیلنج کریں گے، اکبر ایس بابر

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پی ٹی آئی کےبانی رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹر لسٹ تھی اور نہ ورکرز کو کاغذات جمع کرانے کا موقع دیا گیا،  آج جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کے نام پر فراڈ ہوا، پی ٹی آئی کے آئین میں کیئر ٹیکر کا کوئی لفظ نہیں، پارٹی میں نامور وکلاء ہیں جو آئین و قانون کی بات کرتے ہیں، اس انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کریں گے۔

  اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ تحفظات تھے یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جارہی ہے اور آج ثابت کیا گیا پی ٹی آئی میں ورکرز کو کوئی حیثیت نہیں دی جاتی،انہوں نے کہا کہ امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا موقع نہیں دیا گیا جب کہ انٹرا پارٹی انتخابات میں ووٹر لسٹیں بھی نہیں تھی، یہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے، انٹراپارٹی الیکشن میں بنیادی حقوق پامال کئےگئے جوکہ سنگین معاملہ ہے۔

اکبر ایس بابر نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کے حقائق آپ کے سامنے رکھنے ہیں۔ ہمارے تحفظات تھے کہ پارٹی کا الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جا رہا۔یہ آج ثابت ہو گیا، کوئی ووٹر لسٹ نہیں تھی، نہ ہی سکروٹنی ہوئی۔آج تحریک انصاف کے آئین اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہوئی۔ہمارے بنیادی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کی شقوں کی خلف ورزی کی گئی ہے۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ چند وکلا تحریک انصاف میں نمودار ہوئے ہیں۔تحریک انصاف کے ورکرز کی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ہم بانی ارکان نے پارٹی کا آئین بنایا تھا،

پارٹی چئیرمین کے صرف 2 بار منتخب ہونے کی شق رکھی تھی۔آج انٹرا پارٹی الیکشن نہیں، فراڈ ہوا ہے۔ماضی میں جسٹس وجیہہ کی الیکشن سے متعلق شفارشات نہیں مانی گئیں۔ یہ تازہ ترین انٹرا پارٹی الیکشن آج کا نہیں پرانا معاملہ ہے۔
  اکبر ایس بابر نے کہا کہ تحریک انصاف آج نہیں پہلے بھی ہائی جیک ہوئی تھی۔ماضی کے کنگلوں نے پارٹی ہائی جیک کی اور آج ارب پتی ہیں۔ اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد بے نامی پریس کانفرنس ہو رہی ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی نشان بلے کے لیے مزید خطرات بڑھیں گے۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ یہ کیسے الیکشن تھے جس میں بانی اراکین حصہ نہیں لے سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اس الیکشن میں بھرپور حصہ لینا چاہتے تھے۔ہم نے مرکزی سیکرٹریٹ میں کاغذات نامزدگی اور ووٹر کی فہرست مانگی۔سعد اللہ نیازی اس الیکشن میں حصہ لینا چاہتے تھے۔

تحریک انصاف کے بانی رکن اکا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پر ایک قیادت زبردستی مسلط کی گئی ہے۔پاکستان کی سیاست میں ایک ڈارک چیپٹر لکھا گیا ہے۔تحریک انصاف کے ورکرز کو پارٹی چیئرمین چننے کا اختیار ہونا چاہیے تھا۔ انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر ناٹک ہوا ہے، 

  اکبر ایس بابر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کی سکروٹنی الیکشن کمیشن کو کرنی چاہیے۔ الیکشن کمیشن اور عدلیہ سے کہتے ہیں کہ سیاست جماعتوں میں جمہوریت لانے کے لیے کردار ادا کریں۔ہر جماعت کے اکاونٹس کی چھان بین کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کا معاملہ سنگین ہے، ادارے سنجیدگی سے نوٹس لیں۔الیکشن کمیشن کے سامنے یہ حقائق تحریری طور پر رکھیں گے۔ہر سیاسی جماعت کی بلاتفریق سکروٹنی ہونی چاہیے۔

  اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کا آئین تشکیل دیا تھا تاہم آج جمہوریت کے نام پر ایک ناٹک ہوا ہے،چند وکیل بند کمرے میں بیٹھ کر فیصلہ کریں پارٹی کی قیادت کون کرے گا؟ وکلا کی صورت میں کچھ لوگ پی ٹی آئی میں اچانک نمودار ہوئے۔

 پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کے نام پر فراڈ ہوا، پی ٹی آئی کے آئین میں کیئر ٹیکر کا کوئی لفظ نہیں، پارٹی میں نامور وکلاء ہیں جو آئین و قانون کی بات کرتے ہیں، پہلے بھی پی ٹی آئی ہائی جیک ہوئی تھی۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی صورت میں ایک فراڈ ہوا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں، یہ کیسےالیکشن تھے جس میں بانی ارکان شرکت نہ کر سکے۔

ااکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی مرکزی سیکریٹریٹ آمد

پاکستان تحریک انصاف کے  بانی کارکن اکبر ایس بابر جمعہ کی شام تقریباً 13 سال بعد پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں واقع مرکزی سیکریٹریٹ گئے اور وہاں موجود آفس بئیررز سے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالہ سے بات چیت کی، انہوں نے انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹ کا حق رکھنے والے کارکنوں کی فہرست طلب کی اور الیکشن کے متعلق دیگر تفصیلات معلوم کیں۔ بعد ازاں اکبر ایس بابر کا کہناتھا کہ انہیں کوئی فہرست نہیں دی گئی۔ اکبر ایس بابر نے اس امر پر بھی اعتراض کیا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن اسلام آباد میں مرکزی سیکریٹریٹ کی بجائے پشاور میں کیوں کروائے جا رہے ہیں۔

اکبر ایس بابر عمران خان کے انتہائی قریبی دوستوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ان کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کی بنیاد رکھی، اس کی آئین سازی سے لے کر ملک بھر خصوصاً خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں پارٹی کو آرگنائز کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ تحریک انصاد کا پاکستانی میڈیا میں بہت بڑا سپورٹ بیس تعمیر کرنے کے لئے ابتدائی اینٹیں اکبر ایس بابر نے رکھی تھیں، تب وہ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات تھے۔ تحریک انصاف میں فارن فنڈنگ کی ہینڈلنگ اور دیگر ایشوز پر اختلاف رائے  کے سبب اکطر ایس بابر پی ٹی آئی کے عروج کے دنوں میں کنارہ کش ہو گئے تھے اور انہوں نے پارٹی میں فنڈنگ کی ہینڈلنگ کے ایشو  پر الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر دی تھی جس کی نو سال تک سماعت کے بعد فیصلہ ان کے حق میں آیا تھا۔

تحریک انصاف کے عہدیداروں کا اعلان

 پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر ہونے کے دعوے دار نیاز اللہ نیازی کی جانب سے ہفتہ کی صبح  کہا گیا کہ "پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن میں بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پارٹی چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں،عمر ایوب بلا مقابلہ پی ٹی آئی کے مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے، بلوچستان سے منیراحمد بلوچ ، سندھ سے حلیم عادل شیخ اور  پنجاب سے ڈاکٹر یاسمین راشد بلا مقابلہ صدر منتخب ہوئے۔"

 نیاز اللہ نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا،انٹرا پارٹی انتخابات میں تمام امیدواران بلا مقابلہ منتخب ہو گئے،  بیرسٹر گوہر علی خان پی ٹی آئی چیئرمین منتخب ہوئے۔

پانچ سو افراد شریک ہوئے؟

اس سے پہلے نیاز اللہ نیازی نے کہا تھا کہ بیرسٹر گوہر خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔ انٹرا پارٹی الیکشن پشاور کی تحصیل چمکنی میں ہوگا  اور  اس میں 500 افراد شرکت کریں گے۔ اس وقت تحریک انصاف کی جانب سے کسی دوسرے عہدہ کے لئے کسی کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے متعلق بھی نہیں بتایا گیا تھا اور نہ یہ بتایا گیا تھا کہ کون سے 500 افراد چمکنی میں ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن میں شریک ہوں گے۔