افغانستان سے انخلا کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، امریکی صدر جوبائیڈن

افغانستان سے انخلا کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، امریکی صدر جوبائیڈن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک :  افغانستان سے انخلا کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، ہم نے تاریخ میں سب سے زیادہ افراد کو ’ایئرلفٹ‘ کیا،یہ کوئی جنگی مشن نہیں، بلکہ ’رحم کا مشن‘ تھا، امریکی صدر جو بائیڈن

تفصیلات کے مطابق افغانستان   میں  جاری 20سالہ جنگ کے خاتمے اور امریکی افواج کے انخلا کےبعد  امریکی صدر جوبائیڈن کا قوم سے خطاب، جس میں  کہنا تھا کہ  افغانستان سے انخلا کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، ہم نے تاریخ میں سب سے زیادہ افراد کو ’ایئرلفٹ‘ کیا،یہ کوئی جنگی مشن نہیں، بلکہ ’رحم کا مشن‘ تھا،  کسی بھی ملک نے کبھی ایسا نہیں کیا، صرف امریکا کی یہ نیت اور صلاحیت تھی، امریکی  صدرجوبائیڈن کا کہنا تھا کہ  امریکا افغان فورسز کی پسپائی کیلئے تیار تھا، اندازے کے برعکس افغان فوج 31 اگست کی ڈیڈلائن سے بہت پہلے پسپا ہو گئی، جنگ میں 2400 سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک، 23 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔

صدرجوبائیڈن کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ  افغانستان میں موجود امریکی باشندوں کے انخلا میں مدد کریں گے، انخلا میں ایسے افغانوں کی بھی مدد کریں گے جنہوں نے امریکا کی مدد کی تھی، اسامہ بن لادن سے ایک دہائی قبل بدلا لیا اور القاعدہ کا خاتمہ کر دیا اور اب یہ ایک نئی دنیا ہے ، امریکا کو الشباب اور القاعدہ کے حمایتی گروہوں اور داعش سے خطرات درپیش ہیں، امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا کہ  میں نہیں مانتا کہ ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی، افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ کرنے سے امریکا کے تحفظ اور سکیورٹی میں اضافہ ہوا، صدرجو بائیڈن کا امریکی شکست کا اعتراف  کرتے ہوئے کہناتھا کہ امریکا کو اپنی حکمتِ عملی کو بدلنا ہو گی  اور اسے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی ملک میں فوج نہیں بھیجنی چا ہئے، داعش پر افغانستان میں موجودگی نہ ہونے کے باوجود حملہ کیا،داعش خراسان سے بدلا لینا ہے،  ہمارا حساب ابھی برابر نہیں ہوا، امریکی صدر  نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ  امریکا کو نقصان پہنچانے والوں کو قیمت ادا کرنا ہوگی امریکی صدر کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ امریکا سفارتکاری اور امداد کے ذریعے افغانوں کی مدد جاری رکھے گا، افغانوں خاص کر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے بات کرتے رہیں گے،  انسانی حقوق امریکی خارجہ پالیسی کا مرکز ہیں۔