(قیصر کھوکھر) پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ فوری طور پر میاں شہباز شریف کی بیوروکریسی کی ٹیم کو اپنی ٹیم بنا لیا ہے اور اس وقت پنجاب میں ساری کی ساری بیوروکریسی کی ٹیم میاں شہبازشریف کے ساتھ کام کرنے والے افسران کی ٹیم ہے۔
مسلم لیگ نون نے ایک طویل عرصہ تک پنجاب میں حکومت کی ہے اور پنجاب کی بیوروکریسی کو اپنے مزاج کے مطابق ڈھالا ہے، بیوروکریسی کے ایک خاص مزاج کے مطابق ٹرینڈ کیا گیا ہے اور ان کی گروتھ کی گئی ہے کہ وہ پنجاب کے ہی ہو کر رہ گئے ہیں ،حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہر پانچ سال بعد ان کا دوسرسے صوبوں میں تبادلہ کر دیا جاتا ہے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا ہے۔ جس سے ان افسران کی بین الصوبائی ٹریننگ اور گروتھ اور ویژن نہیں بن سکا۔ اب یہ افسران اگر دوسرے صوبوں میں چلے بھی جائیں تو وہاں پر یہ ایڈجسٹ نہیں ہو سکیں گے۔
مسلم لیگ نون کی حکومت نے ان کے ساتھ کام کرنیوالے افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی نوازا ہے اور انہیں ریٹائر ہونے سے ممبر پبلک سروس کمیشن لگایا گیا جہاں پر ان کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے سات لاکھ روپے ہے۔ اب چونکہ پی ٹی آئی کی حکومت کے پاس بیوروکریسی کا کوئی اپنا نیٹ ورک نہیں تھا ،اس لئے انہوں نے مسلم لیگ نون اور خاص طور پر میاں شہباز شریف کی تربیت یافتہ بیوروکریسی کی ٹیم کو اپنا لیا ہے اور انہی سے کام چلانے لگے ہیں، لیکن ان میں چیف سیکرٹری پنجاب سمیت بہت سے آﺅٹ سٹیڈنگ افسر بھی ہیں ،جو بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں اور خاص طور پر میجر (ر) اعظم سلیمان خان نے پنجاب میں بیوروکریسی کی سمت بہتر طور پر متعین کی ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب سے لے کر آئی جی پولیس شعیب دستگیر تک تمام کے تمام افسران سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ سیکرٹری خزانہ عبداللہ خان سنبل میاں شہباز شریف کے سٹاف افسر رہے ہیں۔
چیئرمین پی اینڈ ڈی حامد یعقوب شیخ اس وقت سیکرٹری خزانہ تعینات تھے۔ سیکرٹری بلدیات ڈاکٹر احمد جاوید قاضی میاں شہباز شریف کے سیکرٹری کوآرڈی نیشن تھے۔ ڈی جی ایل ڈی اے سمیراحمد سید میاں شہباز شریف کے پی ایس او رہ چکے ہیں اور انہیں شہباز شریف نے اس وقت ڈی سی لاہور تعینات کر دیا تھا۔ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نبیل احمد اعوان اس وقت سیکرٹری کوآرڈی نیشن ٹو وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات تھے۔ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ساجد ظفر ڈال شہباز شریف کے کے پی ایس او رہے ہیں۔
موجودہ چیف سیکرٹری پنجاب اس دور میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، سیکرٹری سی ایند ڈبلیو اور سیکرٹری آبپاشی رہے ہیں۔ موجودہ آئی جی پولیس شعیب دستگیر مسلم لیگ نون دور میں آئی جی آفس میں خدمات انجام دیتے رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈائریکٹ شہبازشریف کی ٹیم میں کام نہیں کیا ، لیکن اس دور میں وہ پنجاب میں خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔ بلا شبہ آئی جی پولیس شعیب دستگیر اور چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان ایک ایماندار اور فرض شناس افسر کے طور پر مانے جاتے ہیں اور ان دونوں افسران نے اپنے کام کی وجہ سے نام کمایا ہے۔ کمشنر لاہور کیپٹن (ر) سیف انجم اور سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو کیپٹن (ر) اسد اللہ خان بھی مسلم لیگ نون کے دور میں ان کے قریب رہے ہیں۔ اور وہ اس وقت کمشنر ملتان تعینات تھے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شوکت علی شہباز شریف دور میں سیکرٹری فوڈ تعینات تھے۔ کمشنر ڈی جی خان نسیم صادق میاں شہباز شریف کے آنکھ کا تارہ تھے۔
کئی اضلاع کے ڈی سی اور کئی کمشنر سابقہ دور حکومت میں بھی اہم اسامیوں پر کام کر چکے ہیں۔ سیکرٹری انفارمیشن راجہ جہانگیر انور سابق وزیر اعلیٰ میاں شہبازشریف کے ایڈیشنل سیکرٹری رہے ہیں۔ سیکرٹری آئی اینڈ سی محمد مسعود مختار شروع دن سے ہی پنجاب سول سیکرٹریٹ میں مختلف اسامیوں پر تعینات رہے ہیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم مومن آغا میاں شہباز شریف کے سیکرٹری انفارمیشن تھے۔ سیکرٹری لیبر سارہ اسلم مسلم لیگ نون کے دور میں سیکرٹری آئی اینڈ سی تعینات تھیں۔ سیکرٹری زراعت ڈاکٹر واصف خورشید سابق چیف سیکرٹری ناصر محمود کھوسہ کے سٹاف افسر رہے ہیں۔ سیکرٹری فوڈ وقاص علی محمود اس وقت ڈی سی ساہیوال اور ڈی سی نارووال رہے ہیں۔ سیکرٹری آبپاشی زاہد اختر زمان مسلم لیگ نون کے دور میں ڈی سی ملتان اور ڈی جی ایل ڈی اے رہے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ بیوروکریسی کے بارے میں کہا جاتاتھا کہ ان کا کوئی دین مذہب نہیں ہوتا ہے یہ صرف اور صرف افسر ہوتے ہیں اور ہر حکومت کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اپنی غیر جانبداری بھی قائم رکھتے ہیں لیکن آج کل کے دور میں ایک بیوروکریٹ پہلے اپنی سیاسی سمت متعین کرتا ہے بعد میں اپنی سروس شروع کرتا ہے۔ اس طرح ساری زندگی اس پر ایک سیاسی لیبل لگ جاتا ہے۔ ایک اچھا افسر اپنے اوپر کسی بھی قسم کا لیبل لگنے نہیں دیتا ۔ اور وہی افسر شاندار نام کماتا ہے۔ وفاق میں بھی اکثر وزارتوں کے سیکرٹری مسلم لیگ نون کی ہم خیال اور ہم نوا افسر لگے ہوئے ہیں ۔
پی ٹی آئی کی حکومت کو چاہیئے کہ وہ ایک غیر جانبدار ٹیم تیار کرے جو بیوروکریسی کی درست معنوں میں پہچان ہو اور بیوروکریسی کا نام بھی بلند کرے اور قوم کی خدمت بھی کرے اور آنے والے ہر سیاسی دور میں اپنی غیر جانبداری بھی قائم رکھے۔ پنجاب میں موجودہ بیوروکریسی کی ٹیم میں کئی اچھے افسر بھی ہیں حکومت کو ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور انہیں ملک و قوم کی خدمت کا بھر پور موقع دینا چاہئے ۔ پولیس کی ٹرانسفر پوسٹنگ میں ڈائریکٹ انسپکٹر بھرتی ہونے والے پولیس افسران کو فیلڈ میں تعیناتی میں ترجیح دینا چاہئے اور ڈی پی او کی تعیناتی میں رینکر انسپکٹر جو اس وقت ایس پی بن گئے ہیں انہیں پی ایس پی افسران کے برابر حصہ ملنا چاہئے۔
ڈی پی او بہاولنگر قدوس بیگ کی تعیناتی کے بعد اب احسان اللہ چوہان کی بطور ڈی پی او وہاڑی تعیناتی ایک خوش آئند فیصلہ ہے۔ ایس پی احسان اللہ چوہان کے بعد ایس پی ڈاکٹر مستنصر عطا باجودہ، ایس پی رضا صفدر کاظمی، ایس پی اسد مظفر اور ایس پی اسد الرحمن اور رانا ارشد زاہد اچھے کیریئر کے پولیس افسران ہیں ۔ آئی جی پولیس اور حکومت پنجاب کو انہیں بھی ڈی پی او کی تعیناتی میں موقع دینا چاہیے تاکہ ان کی صلاحیتوں سے بھی صوبہ مستفید ہو سکے۔