سٹی 42:وفاقی وزیر قانون بیرسٹرو فروغ نسیم وزارت سے مستعفی ہو گئے۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور اب وہ سپریم کورٹ میں وفاق کی نمائندگی کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر فروغ نسیم سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کیس میں وفاق کی نمائندگی کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل فروغ نسیم نے 26 نومبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تاکہ وہ سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی پیروی کر سکیں۔
مستعفی ہونے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور مقدمے کی پیروی کی۔بعدازاں حکومت نے سینیٹر فروغ نسیم کو دوبارہ وفاقی وزیر قانون کا عہدہ سونپ دیا تھا۔تاہم اب فروغ نسیم ایک بار پھر جسٹس فائز عیسیٰ کیس کے لیے عہدے سے فارغ ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےعدالتِ عظمیٰ میں ایک اور جواب جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر مرزا سے متعلق 15 سوالات اٹھا ئے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے جواب میں جو سوالات اٹھائے ہیں ان میں کہا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا کو کس نے ملازمت پر رکھا؟انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا ایسیٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین کے عہدے کا اشتہار دیا گیا؟ کیا اثاثہ ریکوری کے چیئرمین کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں؟
کیا شہزاد اکبر مرزا کا انتخاب فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوا؟ ان تین چار سوالات کے جواب منفی میں ہیں تو کیسے ملازمت پر رکھا گیا؟ شہزاد اکبر مرز کی ملازمت کی شرائط اور ضوابط کیا ہیں؟ کیا شہزاد اکبر مرزا پاکستانی ہیں؟ غیر ملکی ہیں یا دہری شہریت رکھتے ہیں؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ اثاثہ ریکوری یونٹ قانونی نہ ہونے پر خرچ کی جانے والی رقم عوام کے پیسے کی چوری ہے، شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ کے جج اور اہلِ خانہ کے بارے میں معلومات غیر قانونی طور پر اکٹھی کیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا نے اپنے اور اپنے خاندان کےبارے میں کچھ ظاہر کیوں نہیں کیا؟ شہزاد اکبر مرزا کا اِنکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹس کیا ہے؟ شہزاد اکبر مرزا نے کب اپنے اِنکم ٹیکس ریٹرن داخل کرانا شروع کیے؟