لاک ڈاؤن میں گھریلو خواتین پر تشدد میں اضافہ, دردناک المیہ

لاک ڈاؤن میں گھریلو خواتین پر تشدد میں اضافہ, دردناک المیہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سعدیہ خان)لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو خواتین پر تشدد میں اضافہ ہوگیا، پنجاب وویمن کمیشن رپورٹ کے مطابق رواں سال گھریلو تشدد کی 2018 شکایات درج کروائی گئیں جس کی بڑی وجہ بے روزگاری اور ڈپریشن تھا، پنجاب وویمن کمیشن کو ہراسمنٹ، خاندانی معاملات، تشدد سمیت دیگر مسائل پر ٹوٹل 19ہزار 3 سو چھیاسی شکایات موصول ہوئیں.

عوام کو آئے روز بظاہر نہ ختم ہونے والے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان میں سماجی اور صنفی تعصب کے رجحانات میں اضافہ تشویش کا باعث ہے۔پنجاب وویمن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں خواتین سے متعلقہ کیسز می‍ں اضافہ ہوا، ہیلپ لائن 1043 نے دوران لاک ڈاؤن بھی خواتین کے کیسز اور ان کے نفسیاتی ایشوز پر آگاہی مہم چلائی، پنجاب کے مختلف اضلاع سے خاندانی معاملات  پر 1439، کریمنل  افینس پر319، جائیداد کے حق کیلئے 1778، ہراسمنٹ پر 1965 اور گھریلو تشدد کی 2018 کالز موصول ہوئیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے کیسز کی بڑی وجہ بے روزگاری، ذہنی انتشار اور دباؤ ہے، لیگل ایڈوائزر وومن کمیشن مدیحہ منور کا کہنا ہے کہ تمام کیسز کو متعلقہ اداروں میں ریفر کیا گیا۔40 فیصد خواتین مناسب قانونی رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے کیسز کی پیروی نہیں کرسکیں، لاہور سے مختلف کیسز کی شکایات کی تعداد 3 ہزار 623 تھی۔

واضح رہے کہ لاہور سمیت ملک بھر میں خواتین پر تشدد کرنے کے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں، گھریلو تشدد پاکستان میں ایک ایسا موضوع ہے جس پر بات کرنا آسان نہیں۔  گھر کی چاردیواری میں خواتین پر تشدد کی بات ہوتی ہے توسننے اور دیکھنے والا ہر شخص اپنے تعین اس کو برا تصور کرتا مگر بے بس ہوتا، جب کہ کچھ تماشا دیکھنے اور بات کو مزید اچھالنے کی کوشش کرتے ہیں اور متاثرہ خاتون سے طرح طرح کے سوال کرتے ہیں،کبھی اُس سے پوچھا جاتا ہے کہ تم نے یہ پہلے رپورٹ کیوں نہیں کیا؟ کبھی اُس سے پوچھا جاتا ہے کہ ثبوت دکھاؤ کہ کیا تم پر واقعی تشدد ہوا ہے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer