(ویب ڈیسک)حکومت نے منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا اور اس دوران اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق مِنی بجٹ میں تقریباً 150 اشیاء پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے جن سے 350 ارب روپے سے زیادہ اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق موبائل فونز پر یکساں 17 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، سونے چاندی پر ٹیکس 1 فیصد سے 17 فیصد کیا جائیگا، آئل سیڈ کی درآمد پر ٹیکس 5 فیصد سے 17 فیصد لاگو ہوگا جبکہ مائننگ کیلئے درآمدی مشینری پر 17 فیصد نیا ٹیکس لگے گا۔
پرچون فروشوں کا ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیا جائیگا، ساشے میں فروخت ہونے والی اشیاء کا ٹیکس 8 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد ، غیر ملکی سرکاری تحفوں اور عطیات پر 17 فیصد ،قدرتی آفات کیلئے موصولہ مال پر ، پوسٹ کے ذریعے پیکٹ ارسال کرنے پر ،درآمدی جانوروں اور مرغیوں پر، زرعی بیج، پودوں، آلات اور کیمیکل پر ٹیکس 5 فیصد سے 17 ہوجائے گا۔
علاوہ ازیں پولٹری سیکٹر کی مشینری پر ٹیکس 7 فیصد سے 17 فیصد کردیا جائے گا،ملٹی میڈیا ٹیکس بھی 10 سے بڑھا کر 17 فیصد ،بیٹری پر 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد ٹیکس، ڈیوٹی فری شاپس پر 17 فیصد ٹیکس، بڑی کاروں پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس، درآمدی الیکٹرک کاروں پر سیلز ٹیکس 5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد ، بزنس ٹو بزنس رقم منتقلی پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 17 فیصد ، ادویات کے خام مال پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہوگا۔
بیکریوں، ریسٹورنٹ اور فوڈ چین پر 17 فیصد سیلز ٹیکس ہوگا، کیٹررز، ہوٹلز اور بڑے ریسٹورنٹس پر ٹیکس 7.5 فیصد 17 فیصد سیلز ٹیکس، درآمدی سبزیوں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس،پیکنگ میں فروخت ہونے والے مصالحوں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس، فلور ملز پر بھی 10 فیصد ٹیکس جبکہماچس، ڈیری مصنوعات، الیکٹرک سوئچ پر 17 فیصد ٹیکس ہوگا۔