(قذافی بٹ): پیپلز پارٹی کے شریکچیئرمین آصف علی زرداری اور ڈاکٹر طاہر القادری کے درمیان ایک گھنٹہ ون ٹو ون ملاقات ہوئی۔ جس میں سانحہ ماڈل ٹاون پر سیاسی، قانونی اور احتجاجی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان اتفاق پایاکہ پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک مستقبل میں ورکنگ ریلیشن شپ کو آگے بڑھائیں گے۔
ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدرآصف زرداری نے کہاکہ پیپلز پارٹی اپنے طور پر حکومت کو ہر سطح پرٹف ٹائم دینے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ لیکن سب کو مل کر کوشش کرنا ہوگی۔ سعودی عرب کی مدد لینے کی کوشش کی جارہی ہے یہ مذاق دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف پر بھی 302 کا مقدمہ ہونا چاہئے۔ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے حصول کے لئے طاہرالقادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ شہباز شریف مستعفی ہوں۔ پیپلزپارٹی پارلیمینٹریز کے چیئرمین آصف زرداری نے جنرل مشرف کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ ایک طرف کمر کے درد کا بہانا ہے تو دوسری طرف وہ ناچ رہے ہیں۔ بہادر کمانڈو ہے تو واپس آئے اور مقدمات کاسامنا کرے۔ سابق صدر نے واضح کیا کہ اے پی سی میں جو بھی فیصلہ کیا جائے گا اس پر عوامی تحریک کے ساتھ ہوں گے۔
اس موقع پرسربراہ عوامی تحریک ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہاکہ اپنے فیصلے باہر سے کرانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ اب قوم کوئی این آر او نہیں ہونے دے گی۔ سیاست کے فیصلے عدالتوں سے ہونے پر اعتراض کرنے والے اپنے فیصلے غیروں کے درباروں سے کرا رہے ہیں۔ کسی کے غلام نہیں کہ باہر سے فیصلہ آئے اور ہم سر تسلیم خم کر لیں۔
اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون پر انصاف ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ کسی بات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اے پی سی میں تمام فیصلے متفقہ کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اورصوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ کے استعفے کے لیے مظاہروں اور دھرنا پروگرام زیرغور ہے۔ تاہم مشاورت سے ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔
مزید جاننے کیلئے ویڈیو دیکھیں