ویب ڈیسک: تہران میں پارلیمنٹ نے وزیر صنعت وتجارت رضا فاطمی امین کو مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی کے جرم میں عہدہ سے برطرف کر دیا ہے، رضا فاطمی امین کو برطرف کرنے کے لئےخصوصی مواخذہ اجلاس اتوار کے روز ہوا۔ مواخذہ اجلاس میں میں ووٹنگ کروائی گئی جس میں پارلیمنٹ کے 272 ارکان میں سے 162نے ان کی برطرفی کےحق میں ووٹ دیا۔ رضا فاطمی کے خلاف نومنبر 2022 میں بھی مواخذہ کی تحریک آئی تھی تاہم اس وقت وہ 182 ووٹ لے کر ایوان کی اکثریت اپنے ساتھ ہونے کے سبب برطرفی سے بچ گئے تھے۔
ایران میں گزشتہ سال سے مہنگا، بے روزگاری اور بنیادی حقوق پر سکت پابندیوں کو لے کر عوام کے مختلف طبقوں، سرکاری ملازموں اور مزدوروں کا احتجاج وقتا؍؍ فوقتا؍؍ ہوتا رہا ہے۔ چند روز سے ایران کے تیل پیدا کرنے والے علاقوں میں مزدوروں نے اجرتوں میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی کے مطالبات منوانے کے لئے ہڑتال بھی ژروع کر رکھی ہے۔
العربیہ نیوز کے مطابق فاطمی کے خلاف مواخذہ کی نئی تحریک کا باعث ایران میں مقامی مصنوعہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ گزشتہ سال ایرانی ریاست کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے بھی مہنگائی پر تنقید کی تھی اور مقامی مصنوعہ کاروں اور دیگر اشیا کی قیمتیں زیادہ اور معیار کم ہونے پر پبلکلی تنقید کی تھی۔
مواخذہ کی تحریک پر بحث میں صدر رئیسی نے اپنے وزیر کی حمایت کرتے ہوئے وزارت صنعت کے نظم میں استحکام کے لئے انہیں موقع دینے کی بات کی۔ خود رضا فاطمی نے کہا کہ کاروں کی صنعت بنیادی طور پر اسمبلنگ کا کام کر رہی ہے۔اس لئے اس میں اقتصادی پابندیوں کے سبب اتار چڑھاو آنا ناگزیر ہے۔
فاطمی کے ناقد لطف اللہ سہکالی نے کہا کہ فاطمی نے صدر کو ملک کی اقتصادی ترقی کے متعلق غلط اعداد و شمار فراہم کئے۔ اگر معیشت میں گروتھ ہے تو وہ عوامک یزندگیوں میں نظر کیوں نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہا کہ کاروں کی صنعت کو سرکاری شعبہ سے نجی شعبہ کو ہی منتقل کر دیا جانا چاہئے۔