کورونا ڈس انفیکٹ ٹنل سے سانس کی بیماریوں کا خدشہ

کورونا ڈس انفیکٹ ٹنل سے سانس کی بیماریوں کا خدشہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

لوئر مال (قیصرکھوکھر) دنیا بھر میں تباہی مچانے والے کورونا وائرس نے پاکستان میں پنجے گاڑ لیے، ملک میں کورونا وائرس نے مزید 16 زندگیاں نگل لیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 343 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنےآنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 15504 تک جا پہنچی ہے سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں۔

لاہور سمیت پنجاب بھر میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران  پنجاب سے کورونا وائرس کے 97 نئے کیس سامنے آنے کے بعد تعداد 5827 ہو گئی، لاہور میں کورونا وائرس کے 1469 کنفرم مریض ہوگئے، پنجاب میں کورونا وائرس سے اب تک کل 100 اموات ہوچکی ہیں،  1510 افراد صحت یاب ہوچکے جبکہ 22 مریض تشویشناک حالت میں ہیں۔

  پنجاب بھر میں کورونا وائرس سے بچائو کیلئے مختلف جگہوں اور دفاتر میں ڈس انفیکشن ٹنل لگائے جارہے ہیں جن سے گزرنے کے بعد ہی انہیں دفاتر میں جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے ڈس انفیکشن ٹنل لگانے کی مخالفت کردی، کورونا ایڈوائزری گروپ نے تمام جگہوں سے ڈس انفیکشن ٹنل ہٹانے کی ہدایت کردی ہے۔

 کورونا ماہرین کے مطابق ڈس انفیکشن ٹنل کورونا  کی روک تھام میں مدد نہیں کرتی بلکہ اس سے سانس کی بیماریاں پیدا ہونے کا خدشہ ہے، کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کی رپورٹ کے بعد محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ کئیر نےکورونا ایڈوائزری جاری کردی ہے۔

 دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے  کہ کلورین اور الکوحل کا اسپرے کورونا وائرس کا خاتمہ نہیں کرسکتا، وائرس کم از کم بیس سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھونے پر انسانی ہاتھ سے ختم ہوسکتا ہے، لہٰذا کلورین اور الکوحل کے محلول چھڑکنے سے اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، سینٹی گریڈ یا اس سے اوپر کا درجہ حرارت کسی بھی طرح کورونا وائرس کو ختم نہیں کرسکتا۔ 

عالمی ادارہ صحت کے مطابق  کورونا وائرس گرم اور نمی والے علاقوں میں بھی لوگوں میں انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے، سرد موسم اور برفیلے علاقوں میں کورونا میں بھی کورونا وائرس حملہ آور ہوسکتا ہے، گرم پانی سے نہانے سے بھی کورونا کو نہیں روکا جاسکتا، کورونا وائرس مچھروں کے ذریعے بھی منتقل نہیں ہوسکتا۔

Sughra Afzal

Content Writer