(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف طبل جنگ بجادیا، حکومت کے دھڑن تختے کے لیے ہرآئینی اقدام کااعلان کردیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن رہنمائوں خواجہ آصف، اکرم درانی، میاں اسلم و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، قومی وطن پارٹی، جماعت اسلامی ، جے یوآئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کو مسترد کردیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن رہنمائوں خواجہ آصف، اکرم درانی، میاں اسلم و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، قومی وطن پارٹی، جماعت اسلامی ، جے یوآئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کو مسترد کردیا ہے، اس بجٹ نے پورے پاکستان کو اس حکومت کیخلاف متحد کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے مل کر اس بجٹ کو مسترد کیا ہے۔
بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ ہم امید کررہے تھے یہ بجٹ معاشی صورتحال کے تحفظ کیلئے قدم اٹھائے جاتے لیکن اس مشکل صورتحال میں عوام پر ظلم کیا گیا ہے، پٹرولیم لیوی کا نوٹیفیکیشن عوام پر ڈاکہ ڈالا ہے، بجٹ پاس ہونے سے پہلے پٹرول کی قیمت سے بھی زیادہ ٹیکس لگا دیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں جب ملک میں وبا کا راج ہے اور یہ وبا ہزاروں جانیں لے چکی ہے، اکانومی جو پہلے تباہ ہوچکی تھی وبانے اس کی ریکوری کے دروزاے بند کردئیے ہیں، بجائے عوام کو ریلیف دینے کے مزید ناقابل برداشت بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ مشیر خزانہ نے چار پانچ دن پہلے کہا کہ کوئی ایسی چیز ہمارے پروگرام میں نہیں اور دودن بعد پٹرول بم گرادیا گیا، اس سے ناقابل برداشت مہنگائی کا بوجھ پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا عہدے پر قائم رہنا ہمیں تباہی کی طرف لے کے جارہا ہے، جتنی جلدی اس سے چھٹکارا پایا جائے اچھا ہے تا کہ اس ملک کو بچایا جائے، ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، اس بجٹ کیخلاف عوام کو متحد کرے گی۔ حکومتی ادارے اپوزیشن کو دبانے کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں، اپنی انا کی خاطر حکومتی ادارے استعمال کئے جارہے ہیں، اپوزیشن اراکین نے جس طرح اسمبلی میں اس بجٹ کو مسترد کیا ہے وہ خوش آئندہ ہے، حکومت کے اتحادی اس کو چھوڑ کر جارہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم نے کہا کہ بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے تمام انڈیکیٹرز خیالی ہیں، انہوں نے کورونا کی دورمیں بدترین بجٹ پیش کیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں اضافہ نہیں کیا گیا، تعلیم اور صحت کے بجٹ بالکل نہیں بڑھایا گیا ہے، حکومت پہلے بھی فیل تھی بجٹ دینے میں بھی فیل ہوچکی ہے، یہ حکومت پٹرول مافیا کو کنٹرول نہیں کراسکی بلکہ اس کا حصہ بن چکی ہے۔ اکرم خان درانی نے کہا میڈیا کی زبان بندی کی جا رہی ہے، میڈیا کے لوگوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہباز شریف سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطہ رہا ہے، اگلے ہفتے جیسے ہی شہباز شریف صحت یاب ہوتے ہیں ہم اے پی سی بلائیں گے، انہوں نے کہا کہ عالمی ادارا صحت کی تجویز پر حکومت عمل نہیں کر رہی ہے، ہمارا ضمیر اجازت نہیں دیتا کہ ہم عوام دشمن بجٹ کو پاس کرنے دیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس حکومت کے خاتمے کا آئینی راستہ استعمال کریں گے، نیا مینڈیٹ لینا ضروری ہے، دو سال میں جو تباہی ہوئی ہے اس لیئے نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے، اپوزیشن کی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی۔ تین چار ماہ ہو چکے ہیں تاہم وزیر اعظم نے کورونا کو سنجیدہ نہیں لیا، اب وزیراعظم جمہوریت اور ملک کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ شہباز شریف بیمار ہوتے ہوئے بھی عمران خان کا پسینہ نکال رہے ہیں، خواجہ آصف نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر اختلاف چھوٹی موٹی بات تھی، یہ قومی مسئلہ ہے اس پر تمام جماعتیں یک آواز ہیں، پریس کانفرنس کے دور ان خواجہ آصف کے وقت سے پہلے عام انتخابات کے مطالبے پر بلاول بھٹو زرداری نے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ وبا کے دوران عام انتخابات کرانا ممکن نہیں، سیاسی جماعتوں کو مل کر جمہوری حل نکالنا چاہیے۔