وفاقی حکومت کا ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن کا فیصلہ

fawad chaudhry
کیپشن: fawad chaudhry
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : وفاقی حکومت نے گزشتہ کئی روز سے دھرنا دینے والی کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے عسکریت پسند تنظیم کے طور پر نمٹنے اور ان کیخلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کابینہ اجلاس کے بعد  بتایا کہ اب کالعدم ٹی ایل پی کو سیاسی و مذہبی جماعت کے طور پر نہیں دیکھا جائے گا بلکہ اسے ایک عسکری تنظیم کے طور پر لیا جائے گا اور جیسے دیگر عسکریت پسند تنظیموں سے نمٹا گیا ٹی ایل پی سے بھی اسی طرح نمٹا جائے گا
فواد چودھری  نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں ریاست کی رٹ قائم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ریاست کے صبر کی بھی حد ہوتی ہے، ہم کتنے دن آپ کا لحاظ کریں گے؟ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب پولیس کالعدم ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن کی تفصیلات پیش کریں گے۔ فواد چودھری نے دیگر ریاستی اداروں سے بھی درخواست کی کہ وہ ٹی ایل پی سے متعلق اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔ 27 کلاشنکوف بردار سادھوکی میں ان کے ساتھ شامل ہوئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ٹی ایل پی ایک کالعدم تنظیم اور شر پسند گروپ ہے، انہوں نے وتیرہ بنا لیا ہے کہ بہانہ کرکے باہر نکلتے ہیں اور سڑکیں بلاک کردیتے ہیں، پاکستان نے القاعدہ جیسی تنظیم کو شکست دی ہے ، ریاست کو کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کریں ، پہلے 6 مرتبہ یہ تماشا لگ چکا ہے ، ریاست نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔
فواد چودھری  نے کہا کہ دو دنوں میں 3 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں، 27 کلاشنکوف بردار سادھوکی میں ان کے ساتھ شامل ہوئے ، ہم کتنی دیر آپ کا لحاظ کریں گے ، کل وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ، اجلاس میں انٹیلی جنس چیفس اور ادارے شریک تھے، اب ہم اس تحریک کو باقی دہشتگرد تنظیموں کی طرح ٹریٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں وہ بھی اپنے رویوں پر نظرثانی کرلیں ، فیک نیوز کے کلچر کو برداشت نہیں کیا جائے گا ، بھارت اور کچھ دیگر ممالک سے فیک نیوز پھیلانے والوں کو مدد مل رہی ہے ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے، وزیراعظم کا بھی کالعدم ٹی ایل پی کے تمام مطالبات ماننے سے انکار
وزیراعظم عمران خان نے بھی کابینہ اجلاس میں کالعدم ٹی ایل پی کے تمام مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے اور راستے بند کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے شہریوں کا راستہ روکنے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کردی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کالعدم تنظیم کے مظاہرین کو جی ٹی روڈ پر روکنے کا فیصلہ کیاگیا اور جہلم پل پر رینجرز کو تعینات کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے نہیں دیا جائے گا، سیاسی مقاصد کے لیے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنے دیں گے، پولیس والوں کو مارنا سیاسی کارکنوں کاکام نہیں
ٹی ایل پی کا احتجاج
خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتتاج کا دائرہ وسیع کیا ہے۔ ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیے جس کے بعد لاہور کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔
سکیورٹی اداروں نے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے اہم سڑکیں بند کردیں ہیں جبکہ مظاہرین نے گزشتہ کئی روز سے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے۔ کالعدم تنظیم کے مارچ کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اورپنجاب کے مختلف شہروں میں نظام زندگی متاثر ہے۔
راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں سیل کردی گئی ہیں۔ صدر سے فیض آباد میٹرو سروس معطل ہے۔ متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، مریضوں کا اسپتال جانامشکل ہوگیا ہے۔

پنجاب میں رینجرز بلانے کا اعلان

وزیر داخلہ شیخ  رشید احمد نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب میں رینجرز بلانے کا اعلان کیا ، ان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی پی ایل عسکریت پسند ہو چکی  ہے،پنجاب حکوت جہاں چاہیے رینجرز کو استعمال کر سکتی ہے۔ شیخ  رشید کاکہنا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کی قیادت سے 6 مرتبہ مذاکرات کیے،انہوں نے عید میلادالنبیؐ کے جلوس کو احتجاج میں تبدیل کیا، ہم سے وعدہ کیا تھا کہ راستے کھول دیں گے مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ کالعدم جماعت کی باتوں سے لگتا ہے کہ ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، سادھوکی میں مظاہرین نے کلاشنکوف سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے 3پولیس اہلکار شہید، 70زخمی ہو گئے، 8 کی حالت تشویشناک ہے۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ فرانس کا سفیر پاکستان میں موجود نہیں ہے، اس لئے  فرانسیسی سفارتخانہ بند نہیں کر سکتے، پاکستان پر کافی دباؤ ہے، چاہتے ہیں کہ ملک میں امن ہو۔میں اپنے وعدے پر قائم ہوں یہ خاموشی سے واپس چلے جائیں اور جذباتی نعروں سے گریز کریں،یہ نہ ہواس تنظیم پرعالمی پابندی لگ جائےپھرمعاملہ ہمارےبس میں بھی نہیں ہوگا۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان  کا اس تنظیم سے کوئی تعلق رہا نہ ہی کبھی ان کے مظاہرے میں شریک ہوئے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ  حکومت کہیں نہیں  جا رہی، مولانا فضل الرحمان ملک کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

 جھڑپوں میں 5 پولیس اہلکار شہید ہوچکے
اطلاعات کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے درمیان اب تک ہونے والی جھڑپوں میں 5 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ان کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کو رہا کیا جائے جبکہ وہ پاکستان سے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کررہے ہیں