لندن میں نواز شریف پر مبینہ حملے کی افواہ کیسے پھیلی

 لندن میں نواز شریف پر مبینہ حملے کی افواہ کیسے پھیلی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: مسلم لیگ نون کے  قائد کے سیکیورٹی انچارج خرم بٹ لندن میں نواز شریف پر مبینہ حملے کے بیان سے مکر گئے ہیں۔  گزشتہ رات سیکیورٹی انچارج خرم بٹ نے لندن میں میاں نواز شریف کی گاڑی پر حملے کے حوالے سے ٹوئٹر پر خبر جاری کی، تاہم حملے کی خبر غلط فہمی نکلی اور  کچھ دیر بعدانھوں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔

 خرم بٹ نے ہفتہ کی شب رات گئے اپنی ٹویٹ میں نواز شریف پر  حملے اور  ایک حملہ آور کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا، انھوں نے نواز شریف کی متاثرہ گاڑی اور پولیس کے ایک شخص کو گرفتار کر کے لے جانے  کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔

ن لیگ کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیو میں سیاہ فام شخص کو گرفتار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، خرم بٹ نے ٹویٹ میں نواز شریف پر حملے کا الزام پی ٹی آئی پر عائد کیا تھا۔ انھوں نے لکھا کہ نواز شریف خیریت سے ہیں، حملہ آور کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

 تاہم، حقائق سامنے آنے پر نواز شریف کے سیکیورٹی انچارج نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔

بعد ازاں تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ نواز شریف کی گاڑی کے قریب "بلیک لائفس میٹر  " تحریک کے کچھ لوگ احتجاج کے لئے جمع تھے، جب احتجاج کے لئے اجازت دیا گیا وقت ختم ہو گیا تو پولیس نے ان لوگوں کو احتجاج ختم کر کے جانے کے لئے کہا۔ اس دوران بعض احتجاجی مظاہرین پولیس سے الجھ پڑے، کسی نے اپنے ہاتھ میں موجود کافی کا کپ اچھال دیا جو نواز شریف کی گاڑی کے شیشے پر گری۔ اس دوران پولیس نے احتجاج کرنے والووں میں سے ایک کو گرفتار کر لیا۔ اس واقعہ سے شور مچ گیا تو بعض لوگوں کو شبہ ہوا کہ نواز شریف پر کسی نے حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔