(ملک اشرف) ایف بی آر کی دائرہ اختیار میں تبدیلی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی، عدالت نے ایف بی آر کا ٹیکس گزاروں کو لارج ٹیکس پئیر یونٹ میں بھجوانے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا اور وفاقی حکومت، ایف بی آر، کمشنر ان لینڈ ریونیو سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے کاروباری افراد کی مشکل کا ازالہ کرتےایف بی آر کا نوٹی فکیشن معطل کردیا ، ایف بی آر کی دائرہ اختیار میں تبدیلی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی، عدالت میں ٹیکس معاملات لارج ٹیکس پئیر یونٹ میں بھجوانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے ایف بی آر کا ٹیکس گزاروں کو لارج ٹیکس پئیر یونٹ میں بھجوانے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا اور وفاقی حکومت، ایف بی آر، کمشنر ان لینڈ ریونیو سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے عظیم انجنسیز سمیت دیگر کاروباری افراد کی درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزاروں کی جانب سے محمد محسن ورک ایڈوکیٹ پیش ہوئےاور درخواست میں وفاقی حکومت، ایف بی آر ،کمشنر ان لینڈ ریونیو سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ایف بی آر نے 12 اکتوبر 2020 کوٹیکس گزاروں کے معاملات ایل ٹی یو بھجوانے کے نوٹی فکیشن جاری کیے۔
نوٹی فکیشن کا اطلاق امتیازی،غیر منصفانہ اور یکطرفہ ہیں، محمد محسن ورک ایڈووکیٹ نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوٹی فکیشن کے باعث ٹیکس گزاروں کو ری فنڈ اور اپیلوں کی سماعت میں سخت دقت کاسامنا ہے ٹیکس گزاروں کے ریکارڈ کی منتقلی بھی باضابطہ نہیں کی گئی۔درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت ایف بی آر کی جانب سے جاری شدہ نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے۔
عدالت میں وکیل ایف بی آر نے موقف اختیار کیا کہ نو ٹی فکیشن قانونی ضابطوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جاری کیے گئے۔قانونی ضابطوں اور ریونیو کو بڑھانے کے لئے نوٹی فکیشن جاری کیے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایف بی آر کا ٹیکس گزاروں کو لارج ٹیکس پئیر یونٹ میں بھجوانے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا اور وفاقی حکومت، ایف بی آر، کمشنر ان لینڈ ریونیو سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔