ٹویوٹا کا گاڑیوں کی مزید پروڈکشن بند کرنے سے متعلق وضاحتی بیان

Toyota IMC Responds to News About Production Shutdown
کیپشن: Toyota vehicles
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) ٹویوٹا کار ساز کمپنی سے متعلق یہ خبریں گردش کررہی تھی کہ کمپنی نے پاکستان میں اپنی پروڈکشن روک دی ہے،اس حوالے سے کمپنی کی جانب سے باضابطہ ردعمل جاری کیا گیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق گاڑیوں کی بڑی کمپنی ٹویوٹا کے بارے میں گزشتہ دنوں سے یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ کمپنی نے پاکستان میں مزید پروڈکشن روک دی ہے، ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی  نے سٹاک ایکسچینج کو ایک باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا، کمپنی نے دو ہفتوں سے زیادہ کے لیے پیداوار بند کرنے کے اپنے منصوبوں سے متعلق رپورٹس کی تردید کی ہے۔

کمپنی کی جانب سے وضاحتی کی گئی کہ اگست 2022 کے مہینے میں دو ہفتوں سے زیادہ پلانٹ کو مکمل طور پر بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ کمپنی فعال طور پر اپنی پیداوار اور آپریشنز کی نگرانی کر رہی ہے، اور موجودہ چیلنجوں کے خاتمے کے لیے حکومت اور سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے.

  ٹویوٹا انڈس اپنی کاروں کی پیشگی ادائیگیاں ان صارفین کو بھی واپس کرے گی جو ڈیلیوری میں تاخیر کا سامنا نہیں کر سکتے۔ اگر صورتحال برقرار رہی تو ٹویوٹا انڈس کو تمام پروڈکشن آپریشنز بند کرنا پڑ سکتے ہیں۔

عالمی مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آٹوموبائل انڈسٹری سمیت متعدد شعبوں کے لیے لیٹرز آف کریڈٹ (LC) کھولنے پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کی وجہ سے گاڑیوں کی پیداوار میں خلل پڑا ہے اور اس کے نتیجے میں ڈیلیوری میں تاخیر ہوئی ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے سٹیٹ بینک درآمدات کو کم کرنے پر مجبور ہے۔ یہاں تک کہ چنگان کے چیئرمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس مسئلے کی وجہ سے کمپنی کو دو ماہ کے لیے پیداوار بند کرنا پڑ سکتی ہے۔ 

ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی کے سی ای او علی اصغر جمالی کا کہناتھا کہ ہم صارفین کو مکمل سود کے ساتھ رقم کی واپسی حاصل کرنے کا اختیار دیں گے۔ اگر وہ اس (ریفنڈ) کا انتخاب نہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، تو انہیں عارضی بکنگ آرڈر فارم پر دیے گئے ڈیلیوری کے مہینے سے کم از کم 3 (مزید) مہینے انتظار کرنا پڑے گا اور (بھی) شرح مبادلہ کی صورت حال کی وجہ سے قیمت کا فرق ادا کرنا پڑے گا۔مستقبل قریب میں کاروں کی فروخت پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔

 
 

 
 
 

M .SAJID .KHAN

Content Writer