فوجداری مقدمات ٹرائل کیلئے مدت طے ، آڈیو ویڈیو ای میل شواہد تصور ہونگے

فوجداری مقدمات ٹرائل کیلئے مدت طے ، آڈیو ویڈیو ای میل شواہد تصور ہونگے
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اویس کیانی) فوجداری مقدمات کا ٹرائل 9 ماہ میں ہوگا، ہر ماہ ہائیکورٹ کو پیشرفت رپورٹ جمع کرانی ہوگی۔ غیر سنجیدہ مقدمہ بازی پر سیشن کورٹ دس لاکھ روپے تک جرمانہ کر سکے گی۔ آڈیو ، ویڈیو اور ای میلز بھی قابل قبول شواہد تصور ہونگے۔ ضابطہ فوجداری میں ترامیم کی تفصیلات  سٹی 42 نے حاصل کر لیں۔
ملزمان کے معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ میں ماہر نفسیات شامل ہونگے۔ ایس ایچ او کیلئے گریجویشن کی ڈگری لازمی قرار دی جائے گی، جہاں مقدمات کا بوجھ زیادہ ہو وہاں ایس ایچ او اے ایس پی رینک کا ہوگا۔ مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور بنک اکائونٹس بلاک کر دیے جائیں گے۔ جلسے جلوسوں میں اسلحہ لیکر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
 غیر سنجیدہ مقدمہ بازی پر سیشن کورٹ دس لاکھ روپے تک جرمانہ کر سکے گی۔ نو ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے ٹرائل کورٹ ہائیکورٹ کو وضاحت دینے کی پابندی ہوگی، ٹرائل کورٹ کی وضاحت قابل قبول ہوئی تو مزید وقت دیا جائے گا۔
اسی طرح مجوزہ ترمیم کے مطابق فوجداری مقدمات میں تین دن سے زیادہ کا التواء نہیں دیا جا سکے گا۔تین دن سے زیادہ التواء دینے پر ٹرائل کورٹ کو وجوہات بتانا ہونگی۔ ترامیم میں فوجداری ریفارمز ، منشیات مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ سزائے موت کی جگہ مجرم کو باقی تمام زندگی جیل میں گزارنے کی سزا ہوگی۔ریلوے ایکٹ میں بھی سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دیدی گئی۔
 مجوزہ ترامیم کے تحت آڈیو ، ویڈیو اور ای میلز بھی قابل قبول شواہد تصور ہونگے۔ ویڈیو درست ثابت ہو تو بنانے والے کی عدالت میں پیشی کی ضرورت نہیں ہوگی۔
 ان ترامیم کے تحت دفعہ 161 کے تحت ہونے والے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے گی۔ ٹرائل کورٹ میں بھی گواہان کے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے گی اگر گواہ بیان کے ٹرانسکرپٹ سے اختلاف کرے تو ریکارڈنگ سے استفادہ کیا جائے گا۔ گواہ عدالت نہ آ پائے تو بیان ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کروا سکیں گے۔ بیرون ملک مقیم گواہان بھی مجاز افسر کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کروا سکے گا۔
ضابطہ فوجداری میں ترامیم  کے مطابق ملزمان کے معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ میں ماہر نفسیات شامل ہونگے جبکہ ایس ایچ او کیلئے گریجویشن کی ڈگری لازمی قرار دی جائے گی، اسی طرح جہاں مقدمات کا بوجھ زیادہ ہو وہاں ایس ایچ او اے ایس پی رینک کا ہوگا۔ ایک ترمیم کے تحت مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور بنک اکائونٹس بلاک کر دیے جائیں گے۔ جلسے جلوسوں میں اسلحہ لیکر جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ اگر پراسیکیوٹر تفتیش سے مطمئن نہ ہو تو مزید یا ازسرنو تحقیقات کا کہہ سکے گا۔
 مجوزہ ترامیم میں غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال تک سزا کی تجویز دی گئی ہے جبکہ مفرور ہونے پر سات سال تک کی سزا بھی مقرر کرنے کی تجویز ہے ۔خواتین کی جاسوسی اور پیچھا کرنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ کوئلے پر چلنے اور کسی کو پانی میں پھینکنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویزدی گئی ہے۔