(مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ نے دوسری شادی کے لیے پہلے بیوی یا ثالثی کونسل سے اجازت کی توثیق کر دی، اہلیہ کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے پشاور کے رہائشی محمد جمیل کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی یا ثالثی کونسل کی اجازت لازمی ہے، دوسری شادی کے لیے اجازت کا قانون معاشرے کو بہتر انداز سے چلانے کے لیے ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ دوسری شادی کے لیے اجازت کے قانون کی خلاف ورزی سے کئی مسائل جنم لیں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں حق مہر کی فوری ادائیگی کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر اجازت دوسری شادی پر پہلی بیوی کو حق مہر فوری ادا کرنا ہوگا اور مہر معجل ہو یا غیرمعجل دونوں صورتوں میں فوری واجب الادا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار محمد جمیل کو اپنی پہلی بیوی کو حق مہر فوری ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں نکاح اور طلاق سے متعلق قوانین کو مسلم فیملی لاء کہا جاتا ہے جو 1961 میں آرڈیننس کی شکل میں نافذ ہوا تھا، قوانین کے مطابق کسی بھی شخص کو دوسری شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی سے اجازت لینا لازمی ہے، 2015 میں بننے والے فیملی لاء کے تحت کسی شخص کا پہلی بیوی سے رضامندی لیے بغیر دوسری شادی کرنا ایک قابل تعزیر جرم ہے، اس قانون کے تحت 2017 میں جوڈیشل مجسڑیٹ علی جواد نقوی نے لاہور کی ایک ذیلی عدالت میں ایک شخص کو پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے پر2 لاکھ روپے جرمانے اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔