(ویب ڈیسک)لاہور میں چوہدری پرویز الہی نے ق لیگ کے نام پر ایک اجتماع کیا جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ پرویزھ الہی ق لیگ کے صدر ہیں جبکہ کامل علی آغا سیکرٹری جنرل ہیں۔
میڈیا پر گفتگو میں آخر میں انہیں یاد آیا کہ پرویز الہی نے اعلان کیا کہ باؤ رضوان پنجاب کے صدر ہوں گےجبکہ مسلم لیگ ق چوہدری پرویزالہی اور کامل علی آغا کو پارٹی سے نکال چکی ہے اور پاکستان مسلم لیگ ق کے نام سے یہ پارٹی الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چوہدری شجاعت کے نام سے رجسرڈ ہے۔چوہدر ی شجاعت گزشتہ ماہ کے بلائے گئے اجلاس میں منتخب ہو چکے لہذا چوہدری شجاعت قانونی طور پر پارٹی کے صدر منتخب ہو چکےہیں۔
وفاقی وزیر چودھری سالک کاکہنا ہے کہ چودھری شجا عت حسین کو مسلم لیگ (ق)کی صدارت سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
تفصیلات کےمطابق چودھری سالک کا کہنا تھا کہ چودھری شجاعت کو پارٹی قیادت سے ہٹانے کا اعلان بلکل ایسا ہے جیسے پی ٹی آئی بلوچستان کا اجلاس بلا کر عمران خان کو پارٹی چیئر مین شپ سے ہٹانے کا اعلان کردیا جائے۔
چودھری سالک کا مزید کہنا تھاکہ کون لوگ جنرل کونسل اجلاس میں آئے؟نام بتائے جائیں ، ارکان کو بلا کر سادہ کاغذ پر دستخط کرائے گئے،کل نام نہاد الیکشن کراکر پرویز الہیٰ کو صدر بنانے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔
چودھری شجاعت حسین کے بیٹے چودھری سالک ںے پرویز الہیٰ اور کامل علی آغاسےمتعلق دلچسپ تبصرہ بھی کیا اور کہا کہ عمران خان نے ڈانٹا ہوگا کہ پہلے اپنی پارٹی توسنبھال لیں پھر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات کریں،چودھری شجاعت صاحب قانونی اور آئینی طور پر پارٹی کے صدر ہیں، جنرل کونسل کا جعلی اجلاس بلا کر حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ق) سندھ کے صدر طارق حسن کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ق) چودھری شجاعت حسین کی قیادت میں متحد و منظم ہے ، پاکستان مسلم لیگ کے نام سے ہونیوالے اجلاس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، مسلم لیگ کے نام پر ڈیوس روڈ پر جعلی اجلاس کی کوئی حیثیت نہیں ، مسلم لیگ (ق) کے مرکزی سکریٹری جنرل طارق بشیر چیمہ پارٹی کیلئے فعال کردار ادا کررہے ہیں۔