دن دیہاڑے بڑی واردات، ڈاکو بنک سے لاکھوں روپے لوٹ کرفرار

دن دیہاڑے بڑی واردات، ڈاکو بنک سے لاکھوں روپے لوٹ کرفرار
کیپشن: robbery
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(شاہ زیب حسین) روشنیوں کے شہر کراچی میں مجرموں کا راج ، دن دیہاڑے 6 ملزمان نے بنک لوٹ لیا ۔

 تفصیلات کے مطابق کراچی شادمان نمبر ایک میں واقع نجی بینک میں 6مسلح ملزمان نے بینک کے عملے کو یرغمال بنا کر بنک لوٹ لیا ،ڈکیتی واردات کے دوران مسلح ملزمان نے بینک کے چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اسلحہ چھینا،مسلح ملزمان بینک لوٹنے کے بعد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے پولیس کے مطابق ملزمان چوکیدار سے چھینا گیا اسلحہ پھینک کر فرار ہو گئے۔ 

 بینک ڈکیتی کے عینی شاہد  کے مطابقمیں دکان کے باہر موجود تھا کہ چند افراد بینک میں زبردستی داخل ہو ئے، ملزمان نے بینک کے عملے کو یرغمال بنایا اور میں نے پولیس کو اطلاع دی،پولیس کے پہنچنے سے قبل ملزمان فرار ہو گئے تھے۔

 ایس ایس پی ایس آئی یو جنید احمد شیخ نے بینک کا دورہ کیا اور جائے وقوعہ کا  مشاہدہ کرتے ہوئے ثبوت اکٹھے کیے ، بینک برانچ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی ایس آئی  کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر ملزمان 87 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوئے ہیں، سیکیورٹی گارڈ نے خاص مزاحمت نہیں کی،چھ ملزمان اسلحے کے زور پر رقم لوٹ کر فرار ہوئے ہیں،بینک برانچ کے باہر ایک سی سی ٹی وی کیمرہ نصب ہے۔

 ایس ایس پی جنید شیخ  کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کے فرار کے روٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کررہے ہیں،بینک میں سیکیورٹی ایس او پیز پر عمل ہورہا تھا یا نہیں اس کا بھی تفتیش میں تعین کیا جائے گا،گمان یونہی ہوتا ہے کہ کسی عملے کی ملی بھگت سے واردات انجام دی گئی ہے، تحقیقات جاری ہیں،بینک کے عملے کو بھی ضرورت محسوس ہونے پر شامل تفتیش کیا جائے گا،بینک سیکیورٹی گارڈ کا اسلحہ کچھ فاصلے پر جاکر ملزمان نےپھینک دیا تھا،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور تفتیشی ٹیم نے بینک کے عملے سے بیانات قلمبند کرلیے ہیں،واقعے کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کا آغاز کیا جائے گا. 

 دوسری جانب بینک ڈکیتی کے واقعے کا نگران وزیر داخلہ سندھ بریگیڈئیر (ر) حارث نواز نے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو 28 گھنٹوں میں ملزمان کی گرفتاری اور رقم کی برآمدگی کی ہدایات جاری کر دی ہیں ، مقررہ وقت میں احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ تمام پولیس افسران  کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی کی جائیگی۔